جج کو ہٹانے کے فیصلے پر مریم کی نواز شریف کیلئے رہائی کی دہائی

سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز فائل فوٹو سابق وزیراعظم نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا اور اس سلسلے میں قائم مقام چیف جسٹس نے وزارت قانون کو خط بھی لکھ دیا جبکہ ارشد ملک نے انکوائری کی صورت میں اپنی صفائی دینے کی پیشکش کردی ، اب اس پر مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کا موقف بھی آگیا۔

ٹوئٹر پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے لکھا کہ ’’جج کو فارغ کرنے کا واضح مطلب یہ ہے کہ معزز اعلیٰ عدلیہ نے حقائق کو تسلیم کر لیا ہے اگر ایسا ہی ہے تو وہ فیصلہ کیسے برقرا رکھا جا رہا ہے جو اس جج نے دیا ؟ اگر فیصلہ دینے والے جج کو سزا سنا دی ہے تو اس بےگناہ نواز شریف کو کیوں رہائی نہیں دی جارہی جس کو اسی جج نے سزا دی؟‘‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ’’اللّہ کا شکر! مگر معاملہ کسی جج کو معطل کئے جانے کا نہیں۔ اس فیصلے کو معطل کرنے کا ہے جو اس جج نے دیا معاملہ کسی جج کو عہدے سے نکالنے کا نہیں۔ اس فیصلے کو عدالتی ریکارڈ سے نکالنے کا ہے جو اس جج نے دباؤ میں دیا۔ معاملہ کسی جج کو فارغ کرنے کا نہیں اس کے فیصلے کو فارغ کرنے کا ہے‘‘۔ 

ایک اور ٹوئیٹ میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’’ اگر ایک جج Misconduct کا مرتکب پایا گیا ہے اور اسے اپنے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے تو اس Misconduct کا نشانہ بننے والے کو سزا کیسے دی جاسکتی ہے؟ نواز شریف تین بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والے پاکستان کے پہلے اور واحد شخص ہیں۔ اور وہ شخص آج بےگناہ ثابت ہو جانے کے باوجود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا صرف جج کو فارغ کر دینا کافی ہے؟ ہرگز نہیں‘‘۔

مریم نواز کا کہناتھا کہ ’’اعلی عدلیہ سے مودبانہ گزارش کرتی ہوں کے فیصلے کو کلعدم قرار دیا جائے اور نواز شریف کو انصاف فراہم کرتے ہوئے کسی تاخیر کو بغیر رہا کیا جائے۔ اب یہ معاملہ نواز شریف تک محدود نہیں رہا۔ میں انصاف کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہوں۔ منتظر رہوں گی۔ شکریہ‘‘۔

 

install suchtv android app on google app store