پاکستان میں کرپشن کی بنیاد شریف فیملی نے رکھی, فواد چوہدری

پاکستان میں کرپشن کی بنیاد شریف فیملی نے رکھی, فواد چوہدری فائل فوٹو پاکستان میں کرپشن کی بنیاد شریف فیملی نے رکھی, فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ شریف خاندان نے کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے معاشی اصلاحات کے نام پر 1992 میں اکنامک ریفارم ایکٹ متعارف کرایا جس کے تحت بیرون ملک سے آنے والی رقوم کے بارے میں سوال نہیں پوچھا گیا۔

اسلام آباد میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایکٹ میں سرمائے کے ذرائع خفیہ رکھنے کی شق شامل کی گئی اور اس طرح پاکستان میں کرپشن کی بنیاد شریف فیملی نے رکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کا طریقہ کار متعارف کروایا‘۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ’ایکٹ کے متعارف کرانے کے بعد اتھارٹی نے مشکوک اکاؤنٹس سے رقوم کی بڑے پیمانے پر ترسیل نوٹ کی جس کے پیچے حدیبیہ پیپرز ملز تھی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حدیبیہ پیپرزملز کے ذریعے 81 کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی‘۔

فواد چوہدری نے سوال اٹھایا کہ ’9 کروڑروپےمالیت کی حدیبیہ ملزکےاکاؤنٹ میں اچانک 81کروڑروپےکیسےآئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اتنی بڑی رقم کی ترسیل کے نتیجے میں ایک تحقیقات کا آغاز ہوا جس کے نتائج سے معلوم ہوا کہ حدیبیہ پیپرز ملز کے مالک نوازشریف ہیں اور ان کی والدہ شمیم اختر کمپنی کی ڈائریکٹرتھی، میاں عباس شریف، مریم صفدر، صبیحہ عباس، حسین نواز، حمزہ شہباز شریف اور مریم نواز شریف کمپنی کے ڈائریکٹرز تھے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ’ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ میں بھی ایسا ہی ہوا جیسا حدیبیہ پیپرز میں ہوا اور حسین نواز نے مجموعی طورپر 1 ارب 16 کروڑ 56 لاکھ روپے بذریعہ ٹی ٹی نواز شریف کو ارسال کیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف نے 82 کروڑ روپے مریم نواز کو دیئے جس سے انہوں نے زرعی زمین خریدی‘۔


وزیراطلاعات نے معاون خصوصی شہزاد اکبر اور ریونیو کے وزیر مملکت حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے نائب چیئرمین آصف زرداری پر الزام لگایا کہ انہوں نے کرپشن کے معاملے کو جدت بخشی تھی۔

انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری نے بینک خرید کر جعلی اکاؤنٹس بنائے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 5 ہزار سے زائد مشکوک اکاؤنٹس کی تحقیقات کیں۔

install suchtv android app on google app store