پولیس سے جھڑپ، مصطفیٰ نواز کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

اسلام آباد میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دفتر کے باہر پولیس سے تصادم کے مقدمے میں نامزد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ضمانت قبل از وقت گرفتاری حاصل کرلی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مصطفیٰ نواز کھوکھر اور ضلعی صدر راجہ شکیل کی سیشن کورٹ اسلام آباد سے عبوری ضمانت ہو گئی۔

واضح رہے کہ سیکریٹریٹ پولیس نے 20 مارچ کو نیب دفتر میں بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے نائب چیئرمین آصف علی زرداری کی پیشی کے دوران جیالوں کی جانب سے پولیس پر حملے کے الزام میں مصطفیٰ نواز، راجہ شکیل سمیت 30 دیگر جیالوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

اس دوران پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار بھی کیا تاہم مصطفیٰ نواز کھوکھر اور راجہ شکیل پولیس کی گرفت سے محفوظ رہے۔ اس حوالے سے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ ’اس طرح کے مقدمے جمہوری سیاسی کارکنوں کے لیے تمغے ہوتے ہیں‘۔

انہوں نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی کے گرفتار درجنوں کارکنوں کو جھوٹے مقدمات میں اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا، تاہم ان کی ضمانتوں کی درخواستوں پر سماعت کل ہوگی۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 147 (ہنگامہ)، 149 (غیر قانونی ہجوم)، 186 (فرائض کی ادائیگی میں دخل)، 188 (غیر فرمابرداری)، 341 (غیرقانونی رکاوٹ) اور 357 (حملہ) کے تحت مقدمات درج کرلیے گئے۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ’جیالے حکومت مخالف نعرے بازی کر رہے تھے اور اس دوران پولیس نے چڑھائی کردی‘۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ وزیر مملکت داخلہ شہریار آفریدی نے اگلی پیشی پر ریاستی جبر استعمال کرنے کی دھمکی دی ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ آئندہ پیشی پر پورے ملک سے کارکن اپنی قیادت کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے آئیں گے۔

انہوں نے تنقید کی کہ پارلیمنٹ، پی ٹی وی اور تھانوں پر حملے کرنے والے ہمیں سیاسی اخلاقیات کا درس دے رہے ہیں اور وزیراعظم اور آدھی سے زیادہ کابینہ خود ریاستی اداروں پر حملے کے مقدموں میں مفرور رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلاول بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری پارک لین اسٹیٹ کرپشن کیس کے سلسلے میں اسلام آباد نیب کے دفتر میں پیش ہوئے تھے۔ اس دوران جیالوں کی بڑی تعداد نیب دفتر کے باہر جمع تھی، میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اور جیالوں کے درمیان تصادم ہوا تھا۔

جس کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے گرفتار کارکنوں کو فی الفور رہا کیا جائے ورنہ پارٹی کو اقدامات اٹھانے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ بہت حیران کن ہے کہ اسی جماعت کی حکومت ہے جنہوں نے اسلام آباد کو 2 سو دن تک یرغمال بنائے رکھا تھا اور آج وہ پیپلزپارٹی کے پرامن کارکن کو 30 منٹ کے لیے برداشت نہیں کرسکے۔

install suchtv android app on google app store