کرتار پور راہداری مںصوبے پر پاک بھارت کے تکنیکی ماہرین کے مذاکرات کا دوسرا دور ختم

کرتار پور راہداری منصوبے پر پاک بھارت ٹیکنیکل ماہرین کی ملاقات آج ہوگی۔ فائل فوٹو کرتار پور راہداری منصوبے پر پاک بھارت ٹیکنیکل ماہرین کی ملاقات آج ہوگی۔

کرتار پور راہداری مںصوبے پر پاک بھارت کے تکنیکی ماہرین کے مذاکرات کا دوسرا دور ختم ہوگیا ہے، دونوں ممالک کے تکنیکی ماہرین سروے رپورٹس اپنی حکومتوں کو جمع کرائیں گے۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کا اگلا دور دو اپریل کو پاکستان میں واہگہ پر ہوگا، جبکہ آج ہونے والے مذاکرات پر دونوں ممالک کے تکنیکی ماہرین سروے رپورٹس اپنی حکومتوں کو جمع کرائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سروے رپورٹس کے بعد کراسنگ پوائنٹس پر اتفاق رائے کیا جائے گا، آج ہونے والے مذاکرات میں راہداری کے نقشے، سڑکیں اور دیگر معاملات پر غور کیا گیا تھا جبکہ ڈیرہ بابا نانک کو بھارت کی جانب سے کرتار پور راہداری کیلئے زیرو پوائنٹ قرار دیا جاچکا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری منصوبہ کے مسودے پر ہونے والے مذاکرات کا پہلا دور واہگہ اٹاری پر ہوا تھا جس میں دونوں ممالک نے مذاکرات کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔

مذاکرات کے اختتام پر پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ کے اجراء کو بڑی کامیابی قرار دیا تھا۔

مذاکرات کے پہلے دور میں پاکستانی ٹیم کی قیادت دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل جبکہ بھارت کی جانب سے وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری ایس سی ایل داس نے کی۔

کرتار پور کی تاریخی اہمیت

لاہور سے تقریباً 120 کلومیٹر کی مسافت پر ضلع نارووال میں دریائے راوی کے کنارے ایک بستی ہے جسے کرتارپور کہا جاتا ہے، یہ وہ بستی ہے جسے بابا گرونانک نے 1521ء میں بسایا اور یہ گاؤں پاک بھارت سرحد سے صرف تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

نارووال شکر گڑھ روڈ سے کچے راستے پر اتریں تو گوردوارہ کرتار پور کا سفید گنبد نظر آنے لگتا ہے، یہ گوردوارہ مہاراجہ پٹیالہ بھوپندر سنگھ بہادر نے 1921 سے 1929 کے درمیان تعمیر کروایا تھا۔

گرو نانک مہاراج نے اپنی زندگی کے آخری ایام یہیں بسر کیے اور اُن کی سمادھی اور قبر بھی یہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کرتارپور سکھوں کے لیے مقدس مقام ہے۔

بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو کرتارپور تک پہنچنے کے لیے پہلے لاہور اور پھر تقریباً 130 کلومیٹر کا سفر طے کرکے نارووال پہنچنا پڑتا تھا جب کہ بھارتی حدود سے کرتارپور 3 سے 4 کلو میٹر دوری پر ہے۔

ہندوستان کی تقسیم کے وقت گوردوارہ دربار صاحب پاکستان کے حصے میں آیا، دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث طویل عرصے تک یہ گوردوارہ بند رہا۔

install suchtv android app on google app store