جعلی بینک اکاؤنٹس کیس:آصف زرداری سمیت تمام فریقین کی درخواستیں مسترد

سابق صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو، فریال تالپورسمیت 8 فریقین کی نظر ثانی درخواستیں مسترد کر دیں گئیں فائل فوٹو سابق صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو، فریال تالپورسمیت 8 فریقین کی نظر ثانی درخواستیں مسترد کر دیں گئیں

سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری سمیت تمام فریقین کی نظر ثانی درخواستیں خارج کر دیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ آج کی تمام بحث مفروضوں اور خدشات پر مبنی ہے۔

ننانوے اعشاریہ نو فیصد بحث اس پر کی گئی جو ہم نے سات جنوری کے فیصلے میں کہا ہی نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پیسے آپ کے نہیں تو مسئلہ کیا ہے؟ اصل میں تو فالودے والے کو کیس کرنا چاہیے کہ اس کے پیسوں کی تفتیش کیوں ہو رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی جس میں سابق صدر آصف زرداری، بلاول بھٹو، فریال تالپور، مراد علی شاہ اور اومنی گروپ سمیت تمام 8 فریقین کی نظر ثانی درخواستیں مسترد کر دیں گئیں۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 7 جنوری کے عدالتی فیصلے سے متعلق تمام بحث مفروضوں اور خدشات پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب اداروں پر قبضے ہو جائیں تو عدالتیں بے بس نہیں ہوتیں۔

سماعت کے موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ معاملہ نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔

فیصلہ میں کیا غلطی ہے؟ براہ راست اس کی نشاندہی کریں۔ آصف زرداری کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ قوانین میں ترمیم کر کے ازخود اختیار میں انٹرا کورٹ اپیل دی جائے۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں عدالت نے کوئی فیصلہ نہیں دیا، صرف انکوائری کے بعد متعلقہ فورم پر کیس بھجوایا۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت نے تمام مقدمات اسلام آباد منتقلی کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پیسے آپ کے نہیں تو مسئلہ کیا ہے؟ اصل میں تو فالودے والے کو کیس کرنا چاہیے کہ اس کے پیسوں کی تفتیش کیوں ہو رہی ہے۔ اگر ریفرنس دائر ہوتا ہے تو کیس منتقلی کے خلاف درخواست دیں۔ نیب کی تحقیقات سے ہو سکتا ہے آپ بری ہو جائیں۔

تحقیقاتی افسران کو خطرے کے پیش نظر کیس کی اسلام آباد منتقلی، جے آئی ٹی اور گواہان کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔

وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ نیب کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا کیونکہ معاملہ بینکنگ کورٹ میں چل رہا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ خود تحقیقاتی ادارے کا چناؤ کرینگے۔ ایف آئی اے کو آزاد تحقیقات مکمل نہیں کرنے دی گئی۔

لطیف کھوسہ نے کہا کہ ازخود نوٹس کے اختیار کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جب موقع آیا تو 184/3 کے اختیار کو بھی دیکھ لیں گے۔ دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔

install suchtv android app on google app store