توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کی معافی مسترد کردی

  • اپ ڈیٹ:
توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کی معافی مسترد کردی فائل فوٹو توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کی معافی مسترد کردی

توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کی معافی مسترد کردی ہے، ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میاں نواز شریف نے بھی عدلیہ کیخلاف بات کرنے پر طلال چوہدری کو نہیں روکا۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کی توہین عدالت انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی،طلال چوہدری کی جانب سے ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ عدالت میں پیش ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے سپریم کورٹ میں اپنی سزا پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیاکہ ان کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ حقائق کے برعکس ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ فیصلے کے خلاف انٹراکورٹ اپیل سماعت کے لیے مقرر کی جائے تاہم آج سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کی توہین عدالت کیس میں انٹرا کورٹ اپیل مسترد کردی۔اس سے قبل عدالت عظمیٰ میں سابق وزیر مملکت کی ویڈیو چلائی گئی، بعد ازاں چیف جسٹس نے طلال چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ماں باپ کو بھی بت اور کفر کہتے ہو ؟ آپ یہ بتائیں کون بے انصاف پی سی او کا بت بیٹھا ہے ؟ جس پر طلال چوہدری نے جواب دیا کہ میں نے آپ کے بارے میں نہیں کہا، وکیل کامران مرتضٰی نے کہا جناب یہ معافی مانگ رہے ہیں۔

عدالت نے کہا ان کی باتوں سے تو نہیں لگ رہا، ان کو بلائیں جو ہمیں نکال سکتے ہیں، اس نے بڑے غرور کے ساتھ ساری باتیں کیں، طلال چوہدری پہلے (ق) لیگ والوں کے پیچھے پیچھے تھے، کہا گیا آپکی برادری کا ہے معاف کردیں، مگر ہمارے پاس فیصلے تو ترازو پر ہوتے ہیں۔

وکیل کامران مرتضٰی نے کہا یہ وکالت بھی نہیں کرسکتے، جس پر چیف جسٹس نے طلال چوہدری سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کتنے مقدمے لڑے ہیں آپ نے ؟ آپ کے سارے وکالت نامے نکالیں گے ؟ طلال چوہدری نے جواب دیا کہ زیادہ مقدمے نہیں لڑے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کو مؤکل کی طرف سے معافی نہیں مانگنی چاہیئے تھی، طلال چوہدری کو اپنے اقدام پر خود پشیمانی ہونی چاہیئے،اس موقع پر طلال چوہدری نے کہا کہ کئی پروگرامز میں اپنے اقدام پر افسوس اور شرمندگی کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ چھ ستمبر کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے توہین عدالت کیس کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

اپیل میں موقف اپنایا گیا تھا کہ شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا گیا۔ عدالتی فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں تاہم اسے کالعدم قرار دیا جائے۔ استغاثہ کے موقف کو اہمیت دی گئی لیکن دفاع کے موقف کو نظر انداز کیا گیا۔ استغاثہ کے کے خلاف مواد کے باوجود درخواست گزار کو شک کا فائدہ نہیں دیا گیا اور الزام ثابت کیے بغیر سزا دی گئی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ سزا کے خلاف اپیل منظور کرکے فیصلہ کالعدم قرار دے۔

یاد رہے کہ دو اگست کو سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری کو پانچ سال کے لئے نا اہل قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی تھی جبکہ انہیں عوامی عہدہ رکھنے کے لئے پانچ سال تک نا اہل بھی قرار دیا تھا۔

install suchtv android app on google app store