بچوں سے زیادتی کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے، سینیٹ کمیٹی

سینیٹ فائل فوٹو سینیٹ

سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ نے کمسن بچوں سے زیادتی اور اغوا کرنے والوں کو سر عام پھانسی دینے کی سزا تجویز کر دی۔

پنجاب پولیس حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ سانحہ قصور کے ملزم کی گرفتاری میں کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں۔ زینب کے والدین نے کہا ہے کہ بروقت اطلاع کے باجود پولیس نے کچھ نہیں کیا۔ اہلکار آتے کینو کھاتے اور چائے پی کر چلے جاتے

تفصیلات کے مطابق رحمان ملک کے زیرِ صدارت سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں معصوم زینب کے والدین اور پنجاب پولیس حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی اجلاس میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور اغوا کے مجرموں کو سر عام پھانسی پر لٹکانے کی متفقہ قرارداد منظور جبکہ تعزیرات پاکستان میں ترامیم کی سفارش بھی کی گئی۔

زینب کے والدین نے کمیٹی کو بتایا کہ جس روز زینب اغوا ہوئی، اسی رات ریسکیو ون فائیو پر کال کی۔ پولیس والے آتے کینو کھاتے اور چائے پیتے تھے۔ اپنی مدد آپ کے تحت بچی کو ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔

انچارج انوسٹی گیشن ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش نے کمیٹی کو بتایا کہ جولائی 2017ء سے اب تک عاصمہ، لائبہ، تہمینہ، نور فاطمہ، ایمان فاطمہ اور ثناء کے ساتھ زیادتی ہوئی۔ 2015ء سے اب تک ایسے گیارہ واقعات ہوئے ہیں، تمام بچیاں پانچ سے دس سال کی عمر کی ہیں، چھ بچیوں کا مجرم ایک ہی ہے۔ 692 ڈی این اے سیمپل لیے جن میں سے 215 کا رزلٹ ابھی تک نہیں آیا۔

install suchtv android app on google app store