انصاف کے دو ترازو نہیں چلیں گے: نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف فائل فوٹو سابق وزیراعظم نواز شریف

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ سے جو فیصلہ آیا وہ خود اپنے منہ سے بول رہاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے انصاف کے تقاضے کچھ اور ان کے لیے کچھ، ایسا اب نہیں چلے گا، اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے انصاف کے دو ترازو نہیں چلیں گے۔

لندن سے لاہور کے لیے روانہ ہوتے ہوئے میڈیا سے گفتگو میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کو اقامے پر نکال دیا جاتا ہے اور جو شخص اعتراف کرتا ہے اسے چھوڑ دیا جاتا ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہمارے لیے انصاف کے تقاضے کچھ اور ان کے لیے کچھ، ایسا اب نہیں چلے گا، اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے، انصاف کے دوترازونہیں چلیں گے‘‘۔

نواز شریف نے کہا کہ ’’مجھے کہا گیا کہ میں نے تنخواہ نہیں لی،لاکھوں پاؤنڈز کے کاروبار کو یہ اثاثہ نہیں کہہ رہے لیکن میری خیالی تنخواہ کو انھوں نے اثاثہ مان لیا‘‘۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے مقدموں میں بھی مجھے ہی نااہل کیا جائے گا، 28جولائی کے بعد ہماری کہی ایک ایک بات سچ ثابت ہو رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان بچ گئے، جہانگیر ترین نااہل قرار

نواز شریف نے کہا کہ ’’قانون اور آئین کی حکمرانی کے لیے جو کرنا پڑا کروں گا، میری جدوجہد پاکستان میں قانون اور آئین کی حکمرانی کی ہے، اس طرح کا انصاف پاکستان میں نہیں چلےگا،اس کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گے‘‘۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اہل جب کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 250 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ تمام شواہد کا جائزہ لیا گیا، عمران خان نیازی سروسز لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں تھے اور انہوں نے جمائما کے دیے گئے پیسے بھی ظاہر کیے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان نے فلیٹ ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کر دیا تھا۔

عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔

مزید جانئیے: ججز کو گالیاں دینا اور ان سے بد تمیزی کرنا کہاں کا طریقہ ہے: چیف جسٹس

اس کے بعد ایک تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ پر کوئی دباؤ نہیں ہے اور نہ ہی وہ کسی پلان کا حصہ بنیں گے۔

خیال رہے کہ نوازشریف گزشتہ کئی روز سے لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کا علاج جاری ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں نوازشریف کو حاضری سے ایک ہفتے کے لیے استثنیٰ بھی دیا تھا جس کے بعد وہ لندن روانہ ہوگئے تھے۔

install suchtv android app on google app store