حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل مسترد

سپریم کورٹ فائل فوٹو سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپرز ملز کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل مسترد کردی۔ جسٹس مشیر عالم نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نیب کی زائد المدت اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں اور تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین 3 رکنی بنچ نے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کھولنے سے متعلق نیب کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے نیب کی اپیل مسترد کردی۔

جسٹس مشیر عالم نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نیب کی زائد المدت اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں اور تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔

یہ خبر بھی پڑھیں: حدیبیہ پیپر ریفرنس: نیب کی اپیل پر سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ قائم

بینچ میں شامل تینوں ججز نے حدیبیہ پیپرز ملز ریفرنس کھولنے سے متعلق نیب کی اپیلیں مسترد کرنے کا متفقہ طور پر فیصلہ دیا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران نیب کے وکیل عمران الحق نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں خلا ہے اس لئے انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لئے ریفرنس کھولنے کی اجازت دی جائے۔

جس پر جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کو تو آپ نے فریق ہی نہیں بنایا، اگر اسحاق ڈار کے بیان کو نکال دیا جائے تو ان کی حیثیت ملزم کی ہوگی۔

اس موقع پر نیب کے وکیل نے کہا کہ ملزم کے نہ ہونے کے باعث چارج فریم نہیں کیا جاسکا جب کہ اسحاق ڈار نے معافی نامہ دیا تھا جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ جس بیان پر آپ کیس چلا رہے ہیں وہ دستاویز لگائی ہی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپرز ریفرنس سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرلیا

اسپیشل پراسیکیوٹر نیب کی جانب سے نواز شریف کیس کا حوالہ دیا گیا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس میں کہا کہ پاناما آبزرویشن کے بجائے نیب اپنے پاؤں پر کھڑا ہو، آرٹیکل 37 مقدمات کے تیز تر پراسیکیوشن کا کہتا ہے، میں نیب کی توجہ آرٹیکل 13 پر مرکوز نہیں کروں گا، نواز شریف کیس میں سزا ہوئی تھی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ شریف فیملی ریفرنس ختم کروانے لاہور ہائی کورٹ گئی تو نیب جاگی، برسوں کیس چلا اور چارج فریم نہیں کیا گیا۔

جسٹس مشیر عالم نے نیب کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپیل دائر کرنے میں تاخیر پر عدالت کو مطمئن کریں، ہم ریفرنس نہیں اپیل سن رہے ہیں، تاخیر کی رکاوٹ دور کریں پھر کیس بھی سنیں گے۔

مزید جانئیے: سپریم کورٹ نے حدیبیہ پیپر کیس کے حقائق سے متعلق لائیو شوز پر پابند​ی عائد کردی

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ آئین کے تحت چیف ایگزیکٹو محکموں کے سربراہان کا تقرر کرتا ہے اور ان افراد کا تقرر کیا جاتا ہے جو عہدے کے لیے مناسب ہوں۔

جس پر عدالت نے کہا کہ جنرل (ر) مشرف کے دور میں نواز شریف کو سزا بھی ہوئی، پھر سزا بڑھانے کے لیے درخواستیں بھی دائر ہوئیں، ایسے مقدمات میں سیاسی پہلو بھی ہوتے ہیں۔

install suchtv android app on google app store