فاٹا کے انضمام کیلئے جماعت اسلامی کی حکومت کو 31 دسمبر تک مہلت

جماعت اسلامی کا فاٹا اصلاحات لانگ مارچ فائل فوٹو جماعت اسلامی کا فاٹا اصلاحات لانگ مارچ

جماعت اسلامی (جے آئی) نے وفاقی حکومت کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے لیے 31 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو مزید مہلت نہیں دی جاسکتی۔

جماعت اسلامی کے امیر سرج الحق نے حکومت کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر 31 دسمبر تک فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم نہیں کیا گیا تو ان کی جماعت کے ارکان اسلام آباد میں طویل المدتی دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔

فاٹا کو خیبرپختخوا میں ضم کرنے کے لیے ہشاور تا اسلام آباد تک کیے گئے لانگ مارچ کے اسلام آباد پہنچنے پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر نے حکومت سے مزید کہا ہے کہ اگر وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں رائج فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز (ایف سی آر) کا قانون اتنا ہی اچھا ہے تو اسے پاکستان بھر میں ہی نافذ کردیں۔

جماعت اسلامی کی جانب سے فاٹا کوخیبرپختونخوا (کے پی کے) میں شامل کرنے کے لیے گزشتہ روز پشاور کے باب خیبر سے لانگ مارچ شروع کیا گیا، جو آج وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچا۔

لانگ مارچ کا مقصد قانون سازوں پر فاٹا سے متعلق اصلاحات بل کے لیے دباؤ ڈال کرفاٹا میں رائج ایف سی آر قانون کو ختم کرکے فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرانا تھا۔

واضح رہے کہ فاٹا سے متعلق اصلاحات کی باتیں گزشتہ کئی سال سے کی جا رہی ہیں، تاہم 2014 میں اس حوالے سے پارلیمنٹ کے تحت فیصلہ کرنے کا آغاز کیا گیا۔

فاٹا سے متعلق وفاقی حکومت کی اصلاحات کمیٹی بھی عارضی طور پر فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کی سفارش کرچکی ہے، تاہم کئی ماہ گزرنے کے باوجود اس حوالے سے کوئی بھی پیش رفت نہ ہونے کے باعث جماعت اسلامی کے تحت لانگ مارچ کیا گیا۔

لانگ مارچ کا قافلہ اسلام آباد کے جناح ایوینیو پر چائنہ چوک پر آکر رکا، جہاں جلسے کا انعقاد کیا گیا، شرکاء سے جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔

لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے حکومت کو فاٹا کے انضمام سے متعلق فیصلہ کرنے کے لیے 31 دسمبر تک کی مہلت دی، ساتھ ہی دھمکی بھی دی کہ اگر حکومت نے فیصلہ نہیں کیا تو ان کی جماعت وفاقی دارالحکومت میں طویل المدتی دھرنے پر بیٹھ جائے گی۔

سراج الحق نے حکومت کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر ایف سی آر کا قانون اتنا ہی اچھا ہے تو اسے پاکستان بھر میں نافذ کردیں۔

سرج الحق نے فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا مطالبہ کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ قبائلی عوام آپس میں لڑے، گزشتہ 70سال سے ظالم حکمران قبائلیوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ فاٹا کے عوام کو اب بھی حقوق نہ دیے گئے تو پھر وہ حکمرانوں کا گریبان پکڑیں گے، وہ اس پارلیمان سے وہی قانون چاہتے ہیں جو پورے ملک میں رائج ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ پتہ نہیں کیوں حکومت قبائلی عوام کو اپنے حق سے محروم رکھنا چاہتی ہے۔

مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتیں ایف سی آر کا خاتمہ چاہتی ہیں، مگر حکومت نہیں چاہتی، پتہ نہیں حکومت ایسا کیوں نہیں چاہتی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی ہر صورت میں فاٹا کا انضمام چاہتی ہے، فاٹا کے لوگ پاکستان میں شامل ہونے کے لیے اپنی پارلیمنٹ کے سامنے آئے ہیں، حکومت کو توخوشی ہونی چاہیے کہ لوگ پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں ۔

قائد حزب اختلاف نے فاٹا کا خیبرپختونخوا میں 2018 سے پہلے انضمام کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ فاٹا کے عوام کو پاکستان میں شامل ہونے کے لیے اسلام آباد آنا پڑا۔
مارچ سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان نے کہا کہ دنیا میں قومیں علیحدگی کی تحریکیں چلا رہی ہیں، لیکن فاٹا کا عوام پاکستان میں شمولیت کے لیے احتجاج پذیر ہے۔

جماعت اسلامی کے صوبائی امیر نے فاٹا کی مردم شماری کے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری میں غلط اعداد وشمار پیش کیے گئے۔

مشتاق احمد خان کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات سے متعلق سرتاج عزیز کی سربراہی میں قائم کمیٹی کو پارلیمنٹ نے تسلیم کیا، مگر اب ان ہی دستاویزات کی توہین کی جا رہی ہے۔

خیال رہے کہ سرتاج عزیز کی زیر صدارت 5 رکنی اصلاحات کمیٹی نے گزشتہ برس فاٹا میں شامل 6 علاقوں اور7 قبائلی ایجنسیزمیں انتظامی اصلاحات کیلئے جرات مندانہ اور سخت قانونی فیصلوں کی شفارش کی تھی۔

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تجویز دی تھی کہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں شامل کرنے کیلئے 9 اصلاحات پر فوری طور پرعمل درآمد کرایا جائے۔

install suchtv android app on google app store