پاک افغان سرحد پر امریکی ڈرون حملہ، ’3 دہشت گرد‘ ہلاک

پاک - افغان سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملے فائل فوٹو پاک - افغان سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملے

پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) میں کرم ایجنسی کے قریب افغانستان سرحد کے قریب امریکی ڈرون حملے میں مبینہ طور پر 3 دہشت گردوں کے ہلاکت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے کسی کا نام لیے بغیر اپنی رپورٹ میں انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ مذکورہ ڈرون حملے میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر عبدالرشید کے غزنی کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

خیال رہے کہ حقانی نیٹ ورک طالبان سے منسلک ہے۔

رپورٹ کے مظابق انٹیلی جنس حکام کا کہنا تھا کہ کرم ایجنسی کے پیشو گھر پہاڑ پر بنے اس کمپاؤنڈ میں عبدالرشید کی موجودگی کی اطلاعات اب تک سامنے نہیں آسکی ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرنے کے اختیار نہ ہونے کے باعث نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر سرکاری حکام نے اے پی کو بتایا کہ پاکستانی حکومت ان ڈرون حملوں کی مذمت کرتی آئی ہے اور انہیں ملک کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا جاتا ہے۔

اے پی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈرون حملے کی وجہ سے دہشت گردوں کی پناہ گاہ کو ختم کیا گیا ہے۔

تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈرون حملوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جو سرحد کے دونوں جانب دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔

اس سے قبل پاک - افغان سرحد سے منسلک افغانستان کے صوبے پکتیا میں ڈرون حملے کے نتیجے میں 4 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ اس سے کچھ دن پہلے پکتیا ہی میں ہونے والے ڈرون حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے 6 مشتبہ دہشت گرد کو ہلاک کردیا گیا تھا، بعد ازاں حملے میں کالعدم جماعت الاحرار کے سربراہ عمر خالد منصور کے زخمی ہونے کی رپورٹس بھی سامنے آئیں تھی۔

پاک افغان سرحدی علاقے میں امریکا کے حالیہ دنوں میں غیر معمولی طور پر بڑھتے ہوئے حملے واشنگٹن کی بدلتی ہوئی پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں۔

اد رہے کہ پاک افغان سرحد پر گزشتہ مہینوں کے دوران متعدد ڈرون حملوں میں طالبان سے منسلک حقانی نیٹ ورک کے اہم ترین کمانڈر سمیت 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

اس سے قبل ستمبر میں کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون حملے میں 3 افراد ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے۔

رواں سال جون میں خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو میں حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک۔افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان سمیت سات قبائلی ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔

حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ائرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضربِ عضب‘ شروع کیا تھا۔

آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا جس کے بعد ڈرون حملے بھی کم ہوگئے تھے۔

install suchtv android app on google app store