اسلام آباد انتظامیہ کی ڈیڈلائن ختم، دھرنا جاری

مذہبی جماعتوں کے دھرنے فائل فوٹو مذہبی جماعتوں کے دھرنے

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے دھرنے کے شرکاء کو دی گئی 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی ہے تاہم فیض آباد کے مقام پر مظاہرین کی جانب سے دھرنا جاری ہے۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت کا دھرنا 19 روز سے جاری ہے جسے ختم کرانے کے لیے حکومت کی جانب سے مذاکرات کی تمام کوششیں بے سود ثابت ہوئی ہیں۔

دھرنے کے شرکا وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر بضد ہیں جب کہ حکومت کا مؤقف ہےکہ سڑکوں پر بیٹھ کر یا دھونس دھاندلی سے کسی سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا۔

ذرائع نے بتایا کہ پیر نظام الدین جامی کی جانب سے حکومتی شخصیت سے رابطہ کیا گیا ہے جن کی درخواست پر ڈیڈ لائن میں توسیع کا امکان ہے۔ پیر نظام الدین جامی نے امید کا اظہار کیا ہے کہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیا جائے گا۔

ادھر وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سیف سٹی کے تین سی سی ٹی وی کیمروں کی کیبل کاٹی گئی ہے جس سے دھرنے کی نگرانی کی جارہی تھی۔

وزیر داخلہ احسن اقبال نے چیف کمشنر اسلام آباد کو واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی وارننگ

آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین دن میں دھرنا پریڈ گراؤنڈ منتقل کرنے کے حکم کےبعد ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کے شرکاکو آخری وارننگ جاری کردی ہے۔ضلعی انتطامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دھرنے کے شرکا 2 ہفتے سے غیر قانونی طور پر فیض آباد میں بیٹھے ہیں، پہلے بھی شرکا کو تین وارننگ کے نوٹس جاری کرچکے ہیں لہٰذا شرکا آج رات 12 بجے تک فیض آباد خالی کردیں۔

انتظامیہ کی وارننگ میں مزید کہا گیا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر پریڈ گراؤنڈ جلسے جلوس کے لیے مختص ہے، دھرنے کے شرکا 2 ہفتے سے مسلسل قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں اس لیے آج رات 12 بجے تک فیض آباد خالی نہ کیا گیا تو ایکشن ہوگا اور آپریشن کی صورت میں تمام ذمے داری دھرنے کے قائدین اور شرکا پر ہوگی۔

تاہم 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے جبکہ حکومت کی جانب سے معاملے کو پرامن طور پر حل کرنے کی کوششیں ابھی بھی جاری ہیں۔

عوام شدید مشکلات سے دوچار

حکومت اور دھرنے کے شرکا کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہونے سے شہریوں کی اذیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے، گذشتہ کئی روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔

اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کرکے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں دھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے گزشتہ سماعت پر دھرنا ختم کرانے کے حوالے سے حکومت کو 2 روز کی مہلت دی تھی اور جمعرات (23 نومبر) کو حکومت نے دھرنا ختم کرنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات سے عدالت کو آگاہ کرنا تھا، تاہم گذشتہ روز جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث سماعت نہیں ہوسکی تھی۔

 

install suchtv android app on google app store