اسلام آباد دھرنا؛ پیر حسین الدین کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ

پیر حسین الدین کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ فائل فوٹو پیر حسین الدین کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ

حکومت اور علمائے کرام نے مشترکہ طور پر پیر حسین الدین کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پنجاب ہاؤس اسلام آباد کے باہر علمائے کرام اور وفاقی وزیر مذہبی امور کے ہمراہ وزیر داخلہ احسن اقبال کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ علمائے کرام کے ساتھ ہونے والے مشترکہ اجلاس میں موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور سب نے اتفاق کیا ہے کہ دھرنے کا مسئلہ پرامن طور پرحل ہو کیوں کہ پاکستان اب کسی بدامنی اور قتل و غارت گری کا متحمل نہیں ہوسکتا، علما نے بھی کہا کہ ملک میں بدنظمی اور کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہم سب کا ایمان ہے کہ ختم نبوت سے متعلق بال برابر شک بھی نہیں ہوسکتا، ختم نبوت ﷺ پر قانون میں سقم 2002 میں پیدا کیا گیا تھا لیکن اب قانون سازی سے ختم نبوتﷺ پر قانون مستقل بنیادوں پرقائم کر دیا گیا، اب قیامت تک ختم نبوتﷺ کا قانون مضبوط اور مستحکم ہو گیا۔

وزیرمذہبی امور سردار یوسف نے اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں تحریر ہے کہ عقیدہ ختم نبوتﷺ ہمارے دین کی اساس ہے، عقیدہ ختم نبوتﷺ میں کسی لغزش یا کوتاہی کی گنجائش نہیں، ختم نبوتﷺ پرقانون میں آئینی و قانونی سقم کو دور کر دیا گیا ہے۔ پیر حسین الدین کی سربراہی میں مختلف مسالک کی نمائندہ کمیٹی بنائی جائے گی جو اس مسئلے کا جامع حل پیش کرے گی۔

سردار یوسف کا کہنا تھا کہ علما کمیٹی کی سفارش کے بعد اجلاس میں اتفاق پایا ہے کہ راجا ظفر الحق کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی سفارشات منظرعام پرلائی جائیں، حکومت اور دھرنے والے افہام وتفہیم سے مسئلہ حل کریں اور حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ طاقت کے استعمال سے بچنے کی ہرممکن کوشش کی جائے جب کہ تحریک لبیک کی قیادت سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ مسئلہ پرامن طریقے سےحل کریں۔

install suchtv android app on google app store