مظاہرین سے مذاکرات جاری ہیں، جلد خوشخبری ملے گی: وزیر داخلہ

وزیر داخلہ احسن اقبال فائل فوٹو وزیر داخلہ احسن اقبال

وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے والوں سے مذاکرات جاری ہیں اور ہم بہت پرامید ہیں کہ ایک دو روز میں خوشخبری مل جائے گی۔

اسلام آباد میں علماء و مشائخ سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ دھرنا ختم کریں اور انتظامیہ کو بھی کہا تھا کہ جگہ کو فوری طور پر خالی کروایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کو ختم کرنے کے لئے تمام کوششیں بروئے کار لائے اور جید علمائے کرام کے ساتھ دن بھر مذاکرات کے دور چلتے رہے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے ایک دو روز میں دھرنے کو پرامن طریقے سے ختم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس دھرنے سے لاکھوں شہریوں کو روزانہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور آج بھی دھرنے کے باعث ایک مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی دباؤ بڑھ رہا ہے کہ حکومت کوئی کارروائی کرے لیکن ہم کشیدگی کی صورت حال سے بچنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ معاملہ بات چیت کے ذریعے ختم کر دیا جائے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیں بیرونی خطرات کا بھی سامنا ہے اور ایسی صورت حال میں اندرونی خطرات کے کسی بھی طور پر متحمل نہیں ہو سکتے، خوشی ہے کہ جید علمائے کرام بھی ملک میں امن و امان کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو قانون ختم نبوت کے حوالے سے پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے اس پر تو ہمیں مبارکباد دینی چاہیے، پارلیمنٹ نے ختم بنوت کا قانون پاس کر کے نئی تاریخ رقم کی۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ ہم نے سنجیدگی اور جذبے کے ساتھ پرخلوص کوشش کی ہے، 2002سے فوت ہوئے قانون کو پاکستان کے آئین میں پکی جگہ دے دی ہے اور اب پاکستان میں ہمیشہ کے لیے ختم نبوت کا مسئلہ حل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے شرکاء وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن ٹھوس شواہد کے بغیر کسی سے بھی استعفیٰ نہیں لیا جا سکتا۔

احسن اقبال نے کہا کہ عدالت سے بھی درخواست کروں گا کہ ہمیں مزید ایک دو روز کی مزید مہلت دی جائے تاکہ ہم سب اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔

قبل ازیں اسلام آباد میں راجہ ظفر الحق کی رہائش گاہ پر حکومتی نمائندوں اور علماء و مشائخ کا اجلاس ہوا جس میں فیض آباد انٹرچینج پر جاری دھرنے سے متعلق امور زیر غور آئے۔

اجلاس میں وزیرداخلہ احسن اقبال،وزیرمملکت مذہبی امورپیرامین الحسنات، حاجی حنیف طیب،پیرحبیب الحق،پیرحسان حسیب الرحمان، پیرنقیب الرحمان،پیرساجد الرحمان،علامہ اشفاق سعیدی، سیدغلام نظام الدین جامی، سیدحمادالدین سعدی جیلانی، پیر سید حسین الدین شاہ، پیرعطاءالرحمان اورپیرسعادت علی شاہ موجود تھے۔

ملاقات کے دوران علماء و مشائخ نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ معاملات خراب کرنے سے گریز کرے اور کہا کہ حکومت ہمیں دھرنا شرکاء کی طرف سے جرگہ تصورکرے۔

انہوں نے دھرنا شرکاء کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کی اپیل کی اور کہا کہ حکومت زاہد حامد سےمتعلق شکوک وشبہات دورکرے۔علما ومشائخ نے حکومت سے معاملے کو افہام وتفہیم سے حل کرنے کی درخواست کی۔

علماء نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ طاقت کا استعمال نہ کرے کیوں کہ اس کا فائدہ شرپسند عناصر اٹھاسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت 'تحریک لبیک' نے فیض آباد انٹرچینج پر 14 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

مذکورہ مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی جانب سے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم کے خلاف دیا ہوا ہے جس میں 'ختم نبوت' سے متعلق شق میں تبدیلی کردی گئی تھی تاہم بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے 'دفتری غلطی' قرار دے کر نئی ترمیم کے ذریعے ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو اپنی اصل حالت میں بحال کردیا تھا۔

install suchtv android app on google app store