حکومت اور دھرنا قائدین کے مذاکرات کا چوتھا دور اختتام پذیر

اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا فائل فوٹو اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنا

 

احسن اقبال نے انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے کیلئے موخر کرنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ مذہبی راہنماؤں اور مشائخ کرام سے معاملے کے حل میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

اسلام آباد میں دھرنے والوں کو گھر کیسے بھیجا جائے، چند گھنٹوں میں مذاکرات کے تین دور ناکام ہو گئے، جبکہ چوتھی کوشش بھی اپنے اختتام کو پہنچ گئی ہے جس کے نتائج سے تاحال میڈیا کو مطلع نہیں کیا گیا۔ احسن اقبال نے مزید 24 گھنٹے کی مہلت دے دی۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی پرامن طریقے سے دھرنے ختم کرانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اب تک دھرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کے 4 دور ہوچکے ہیں جن میں سے پہلے تین بے نتیجہ رہے تھے۔ راجہ ظفر الحق کی قیادت میں مظاہرین کے ساتھ چوتھی بیٹھک ان کی رہائشگاہ پر ہوئی۔ دھرنے والوں کے وفد میں تین ارکان شامل تھے۔ پیر آف گولڑہ شریف نے بطور ثالث مذاکرات میں شرکت کی۔ دھرنا قائدین کا وفد مذاکرات کے بعد واپس روانہ ہو گیا ہے۔ قائدین میں ڈاکٹر شفیق امینی، شیخ اظہر اور پیر اعجاز شیرانی شامل تھے۔ مذاکرات میں وزیر داخلہ احسن اقبال، طارق فضل چودھری شامل اور میئر اسلام آباد شیخ انصر اور پیر امین الحسنات بھی شامل تھے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے انتظامیہ کو آپریشن 24 گھنٹے کیلئے مؤخر کرنے کی ہدایت کے ساتھ ساتھ مذہبی رہنماؤں اور مشائخ کرام سے معاملے کے حل میں کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پرعوام کو تکلیف اور باہم خونریزی سے بچانا چاہئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کروانا قانونی تقاضا ہے، تحفظ ختم نبوت قانون کی منظوری پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے، قیامت تک کوئی اس میں تبدیلی نہیں لا سکے گا، اب دھرنے کا جواز نہیں رہا۔

وزیر داخلہ نے کہا ضد عید میلادالنبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے جشن کے ماحول کو کشیدہ کرے گا، پوری قوم کا حق ہے کہ بھائی چارے اور امن کی فضاء میں عید میلادالنبیؐ پورے جوش و خروش سے منائے۔

ادھر، راجہ ظفر الحق نے مذاکرات کے چوتھے دور کے آغاز سے قبل کہا تھا کہ ختم نبوت کی شقیں بحال ہو چکیں، دیگر تحفظات بھی دور کریں گے۔

رہنماء مسلم لیگ ن راجہ ظفر الحق نے کہا کہ مذہبی جماعت کی لیڈرشپ سے اچھی توقعات ہیں، ملک کسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا، ختم نبوت سب کا مسئلہ ہے اور یہ حل ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: دھرنے والوں کو ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ڈیڈ لائن ختم

انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاملات احسن طریقے سے نمٹ جائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے مذہبی رہنماؤں اور مشائخ کرام سے بھی کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔

واضح رہے کہ ایک مذہبی و سیاسی جماعت 'تحریک لبیک' نے فیض آباد انٹرچینج پر 14 روز سے دھرنا دے رکھا ہے، جس میں وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

مذکورہ مذہبی و سیاسی جماعت نے یہ دھرنا ایک ایسے وقت میں دیا جب رواں برس اکتوبر میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم منظور کی تھیں، جس میں 'ختم نبوت' سے متعلق شق بھی شامل تھی، لیکن بعد میں حکومت نے فوری طور پر اسے 'کلیریکل غلطی' قرار دے کر دوسری ترمیم منظور کرلی تھی۔

تاہم الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے خلاف مذکورہ سیاسی و مذہبی جماعت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

16 نومبر کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ نے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم احکامات پر عمل نہ ہونے پر گذشتہ روز ہائیکورٹ نے نوٹس لیا اور انتظامیہ کو پر امن طریقے سے یا طاقت کے استعمال کے ذریعے دھرنا ختم کروانے کا حکم دیا تھا۔

ہائیکورٹ کے نوٹس لینے کے بعد اسلام آباد انتظامیہ نے مظاہرین کو کل رات 10 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی تھی، جو ختم ہوچکی ہے۔

ممکنہ آپریشن کی تیاریاں مکمل

واضح رہے کہ مظاہرین کو دی گئی کل رات 10 بجے تک کی ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعدانتظامیہ کی جانب سے ممکنہ آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔

ذرائع کے مطابق سیکیورٹی تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 5 ہزار 800 اہلکار تعینات کر رکھے ہیں جب کہ پولیس کے تازہ دم دستے، بکتر بند گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی فیض آباد انٹرچینج پہنچ گئی ہیں۔

مزید جانئیے: دھرنا ختم نہ ہوا تو حکومت کو مجبوراً عدالتی حکم پرعمل کرنا ہوگا: احسن اقبال

علاوہ ازیں ایس ایس پی اسلام آباد ساجدکیانی بھی اسکواڈ کے ساتھ موقع پر موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے نماز فجرکے بعد بذریعہ ٹیلیفون دھرنےکے رہنماؤں سےرابطہ کیا تھا تاکہ مذہبی مذہبی جماعت کے رہنماؤں سے مذاکرات ہو سکیں۔

install suchtv android app on google app store