دینی جماعتوں کی حکومت کو حقوق نسواں بل واپس لینے کی ڈیڈ لائن

دینی جماعتوں کی حکومت کو حقوق نسواں بل واپس لینے کی ڈیڈ لائن فائل فوٹو

ملک کی مختلف دینی جماعتوں نے حکومت کو پنجاب میں حقوق نسواں بل واپس لینے کے لیے 27 مارچ کی ڈیڈ لائن دے دی۔

لاہور میں جماعت اسلامی کے مرکزی دفتر منصورہ میں مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس ہوا جس میں تحفظ حقوق نسواں کے حوالے سے لائحہ عمل کی تشکیل پر غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں نافذ کئے گئے حقوق نسواں بل کو 27 مارچ تک واپس لیاجائے، 2 اپریل کو علما ء ومشائخ کانفرنس اسلام آباد میں منعقد کی جائے گی، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل اور تحریک کا اعلان کیا جائے گا۔

اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سودی قوانین کا خاتمہ کر کے ملکی معیشت کو اس نظام سے پاک کیا جائے، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے حکومت اپنی ذمےداریاں پوری کرے، دہشت گردی کا مکمل خاتمہ سب کا اجتماعی مطالبہ ہے، مدارس اور مساجد پر عائد تمام ناروا پابندیاں ختم کی جائیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیےنیشنل ایکشن پلان کی تمام شقوں پرعملدرآمد کیا جائے۔

اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم تحفظ نسواں قانون کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، حکومت سےصوبائی اوروفاقی سطح پرالگ الگ مذاکرات ہونےچاہیں، پنجاب حکومت سے حقوق نسواں بل پر بات کی جائے جب کہ وفاقی حکومت سے پرویز مشرف کے دور میں منظور کئے گئے بل پر بات کی جائے، ہم جمہوری ماحول میں مذاکرات پریقین رکھتے ہیں، حکومت میں رہتے ہوئے ہم پر ذہنی دباؤ ہے۔

اس سے قبل اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف نے فون کرکے انہیں ملاقات کی دعوت دی، انہوں نے شہباز شریف سے ملنے سے اعتراض کیا، جس پر ان سے وزیراعظم نواز شریف نے رابطہ کیا اور ملاقات کی دعوت دی۔

ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے حقوق نسواں بل پر وزیر اعلی پنجاب کی سرزنش کی ، وزیر اعظم نے کہا کہ اس بل کے بارے میں پارٹی کو بھی لا علم رکھا گیا، وزیر اعظم نے شہباز شریف کو مسئلے کو فوری ختم کرنے کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: تحفظ نسواں قانون، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کو معاملہ جلد سلجھانے کی ہدایت کی

مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے ان سے کہا کہ کیا وہ یہ سوچ سکتے ہیں وہ کوئی چیز قرآن و سنت کے منافی کوئی کام کرسکتے ہیں، وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ ملک میں بحران پیدا نہیں کرنا چاہتے، وفاق کی سطح پر تمام علما سے مل کر خواتین کے تحفظ کا ایک بل لایا جائے گا، اس سلسلے میں پنجاب کی سطح پر کمیٹی بنا دی ہے،جس کے سربراہ رانا ثناء اللہ ہوں گے۔

مزید پڑھیں: مذہبی جماعتوں نے تحفظ نسواں قانون کو مسترد کر دیا

اجلاس کے دوران جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے تھے کہ نواز شریف برسر اقتدار آکر اچھے کام کریں گے لیکن سب کچھ الٹ ہو رہا ہے، توہین رسالت قانون کوختم کرنےکی کوششیں کی جارہی ہیں، تحفظ حقوق نسواں بل پر مزاکرات بےسود ہوں گے، اس بل کے خلاف ڈٹ جائیں اور تحریک کے ذریعے اسے ختم کرائیں۔

مزید پڑھیں: اسلامی نظریاتی کونسل تحفظ نسواں ایکٹ 2006کومسترد کرتی ہے،مولانا محمد خان شیرانی

[مجلس وحدت المسلمین کے رہنما علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اگر سر ٹھیک ہو جائے تو پھر سارا دھڑ ٹھیک ہو جاتا ہے، ہمیں پوری دنیا پرمسلط نظام کے ایجنڈے کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ایسے لوگوں کو لایا جاتا ہے جو مغرب کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں، عورت کے مقام کو ختم کر کے نمائشی چیز بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

install suchtv android app on google app store