پی ٹی آئی اسیر رہنماؤں کا حکومت کو خط، مذاکرات کا مشورہ

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید چار سینئر رہنماؤں نے ملک کو درپیش سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد حل "سیاسی مذاکرات" کو قرار دیا ہے اور فوری طور پر سیاسی و ادارہ جاتی سطح پر مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فائل فوٹو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید چار سینئر رہنماؤں نے ملک کو درپیش سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد حل "سیاسی مذاکرات" کو قرار دیا ہے اور فوری طور پر سیاسی و ادارہ جاتی سطح پر مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید چار سینئر رہنماؤں نے ملک کو درپیش سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد حل "سیاسی مذاکرات" کو قرار دیا ہے اور فوری طور پر سیاسی و ادارہ جاتی سطح پر مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ مؤقف پارٹی کے بانی عمران خان کے اس بیانیے سے مختلف ہے، جس میں وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے لیے آمادگی ظاہر کرتے رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید اور عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے دستخط شدہ خط میں زور دیا گیا ہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے وسیع تر سیاسی و ادارہ جاتی مکالمہ ناگزیر ہے اور اسے فوری طور پر شروع کیا جانا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق یہ خط پارٹی کے ان رہنماؤں کی مشاورت سے جاری کیا گیا ہے جو وزیراعظم کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کو سنجیدگی سے لینے کے حق میں تھے، تاہم عمران خان نے اس تجویز سے اختلاف کیا تھا۔

لاہور کی جیل میں قید ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہیں اس مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے، ملکی تاریخ کے اس بدترین بحران سے نکلنے کا واحد طریقہ مذاکرات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات ضروری ہیں، سیاسی سطح پر بھی اور اسٹیبلشمنٹ کی سطح پر بھی۔ خط میں ان رہنمائوں کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں کسی بھی جانب سے پہل کو تنقید کا نشانہ بنانا دراصل اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا، اور ایسی رکاوٹ کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مذاکراتی کمیٹی نامزد کی جائے، پیٹرن انچیف عمران خان تک رسائی کو آسان بنایا جائے تاکہ قیادت کے ساتھ مشاورت کیلئے نقل و حرکت آسان ہو سکے، اور وقتاً فوقتاً مذاکراتی عمل جاری رہ سکے۔

پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں قید رہنماؤں سے ہمیں یہ خط مل گیا ہے، خط اصل ہے، ہم ان کی رائے پر غور کر رہے ہیں تاہم، اس خط کے مندرجات عمران خان کے موقف سے بہت مختلف ہیں۔

سابق وزیراعظم نے چند روز قبل واضح الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ وہ موجودہ حکومتی اتحاد سے کسی قسم کی بات چیت کیلئے تیار نہیں اور صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کو ممکن سمجھتے ہیں۔

ان کا الزام ہے کہ موجودہ حکمران مبینہ انتخابی دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔یہ پیش رفت پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے اندر بڑھتے اختلاف رائے کی عکاس ہے، جہاں پارٹی کے جیل میں قید سینئر رہنما اب کھل کر اقتدار میں بیٹھی موجودہ سیاسی قوتوں سے بھی بات چیت کی حمایت کر رہے ہیں تاکہ موجودہ سیاسی جمود کو توڑا جا سکے۔

install suchtv android app on google app store