امریکی قانون سازوں کا عمران خان سے متعلق بائیڈن کو خط سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے: دفتر خارجہ

دفتر خارجہ فائل فوٹو دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکا میں 60 کانگریس مین کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے صدر جو بائیڈن کو لکھے گئے خط کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے اور ایسے خطوط پاک-امریکا تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار اس وقت ساموا میں ہیں اور وہاں دولت مشترکہ ممالک کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جبکہ انہوں نے دولت مشترکہ کے وزراتی اجلاس میں بھی شرکت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسحٰق ڈار نے دولت مشترکہ ممالک میں قریبی تعاون کے فروغ پر زور دیا اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج غزہ میں کھلم کھلا نسل کشی اور جنگی جرائم میں ملوث ہیں، گنجان آباد علاقوں اور بنیادی ضروریات کو غیر اعلانیہ نشانہ بنانا جنگی جرائم ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ پاکستان لبنان میں اقوام متحدہ امن دستوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے فوری طور پر یونیفل امن دستوں کے خلاف کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 27 اکتوبر کو بھارتی افواج کے ستینگر اترنے کی یاد میں یوم سیاہ منایا جاتا ہے اور کشمیریوں نے آج تک اس بھارتی قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے انسانی حقوق کے دفتر کا بیان دیکھا ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بیان پاکستان میں جاری تبدیلیوں کو غلط سمجھنے کا عکاس اور سوشل میڈیا رپورٹس اور غلط کمیونیکیشنز کا نتیجہ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک اس موقع پر کسی غیرملکی دورے کو کنفرم نہیں کر سکتے، پاکستان اور روس کے درمیان گہرے تعلقات ہیں اور دونوں ممالک میں اچھے رابطے موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان رسمی ملاقات نہیں ہوئی اور کثیر الجہتی اجلاسوں میں وفود کی غیر رسمی اور تہنیتی جملوں کا عموما تبادلہ ہوتا ہے

ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ قازان میں ہونے والے برکس فورم میں پاکستان کو دعوت نہیں دی گئی تھی اسی وجہ سے پاکستان اس اجلاس میں شریک نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے برکس کی رکنیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے اور امید کرتے ہیں کہ برکس پاکستان کو جلد رکنیت دے گا۔

انہوں نے کہا کہ برکس اجلاس میں بھارت کی جانب سے پاکستان کی شمولیت کی حمایت کا علم نہیں ہے۔

پاکستان کی مختلف کمپنیوں پر عائد امریکی پابندی کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ ماضی میں بھی امریکا کی جانب سے معمولی شکوک پر مختلف کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی گئی تھیں اور یہ پابندیاں دوہرے معیارات کی عکاس ہیں۔

امریکا میں 60 کانگریس مین کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے صدر جو بائیڈن کو خط لکھنے کے معاملے پر ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دیرینہ تعاون پر مبنی تعلقات ہیں البتہ پاکستان کے اندرونی معاملات پر تبصرہ سفارتی آداب کی خلاف ورزی ہے، ایسے خطوط پاک امریکا تعلقات اور باہمی احترام کے ساتھ مماثلت نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے امریکی صدر کو خط لکھا ہے اور ان سے سزا معاف کر کے رہائی کی درخواست کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ آئندہ پانچ برس کے لیے گردوارہ کرتار صاحب کی توسیع کی تجدید کی ہے، یہ سکھ مذہب میں اہم ترین مقام ہے اور اس معاہدے سے پاکستان اور بھارت کے زائرین اس کا دورہ جاری رکھ سکیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ روس میں فٹبال کی ٹیم نہ بھیجنے پر متعلقہ وزارت بہتر جواب دے سکتی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہاکہ پاکستان نے کبھی جموں و کشمیر میں بھارتی آئین کی عملداری کو تسلیم نہیں کیا، پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کا مضبوط حامی ہے اور یقین رکھتے ہیں کہ یہ چارٹر بین الریاستی حل فراہم کرتا ہے۔

install suchtv android app on google app store