اسلام آباد پولیس نے 8 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف سنگجانی تھانے میں درج دہشت گردی کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی۔ پانچ رکنی خصوصی ٹیم میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ارسلان شاہ زیب بھی شامل ہیں، جن کے پاس ایس ایس پی آپریشنز کا عہدہ بھی ہے۔
رپورٹس کے مطابق پولیس نے جلسے کے بعد پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کیا، جن میں چیئرمین گوہر علی خان بھی شامل تھے، تاہم انہیں اگلے روز رہا کر دیا گیا۔
تاہم، سادہ لباس میں ملبوس افراد نے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر پناہ لینے والے پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔
اس واقعے کے ردعمل میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ ایوان کے قوانین اور تقدس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاؤس کے احاطے سے اراکین قومی اسمبلی کی گرفتاری کی تحقیقات کرے۔
خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو تحقیقات کے لیے دہشت گردی کا جو کیس دیا گیا ہے، اس میں پاکستان پینل کوڈ کی دیگر دفعات کے علاوہ نئے نافذ کردہ ’پرُ امن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ 2024‘ کی خلاف ورزی بھی شامل ہے۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور، عامر مغل، بیرسٹر گوہر علی خان، خالد خورشید، شیر افضل مروت، زرتاج گل، فیصل چوہدری، شیخ وقاص اکرم، عمر ایوب، نعیم حیدر پنجوتھہ، عالمگیر، زین قریشی، حامد رضا اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو نامزد کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں پر مجسٹریٹ اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنانے، ان پر حملہ کرنے اور بندوق کی نوک پر دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے، ایف آئی آر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ریاستی عہدیدار پی ٹی آئی کے منتظمین کو یہ بتانے کے لیے اسٹیج پر پہنچے تھے کہ اجتماع کا مطلوبہ وقت ختم ہو گیا ہے اور اجتماع کا جاری رہنا این او سی اور نئے جاری کردہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پانچ رکنی خصوصی ٹیم میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ارسلان شاہ زیب بھی شامل ہیں، جن کے پاس ایس ایس پی آپریشنز کا عہدہ بھی ہے، اس کے علاوہ ایس پی صدر خان زیب کو بھی تحقیقاتی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، جنہوں نے آپریشن کیا تھا، جس میں اراکین قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار کیا گیا۔
دیگر اراکین میں آرگنائزڈ کرائمز یونٹ کے ایس پی، سنگجانی تھانے کے ایس ایچ او اور کیس کے تفتیشی افسر شامل ہیں۔
ایس آئی ٹی کو معاملے کی تحقیقات کرنے اور ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو گرفتار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، خصوصی ٹیم کے سربراہ ہر 2 دن بعد اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو اپ ڈیٹ رپورٹ پیش کریں گے۔