پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیر مین بیرسٹر گوہر اور پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ کے باہر سے گرفتار کرلیا جبکہ شعیب شاہین کو ان کے گھر سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔ چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی گرفتاری سے قبل ان کے ساتھ شیخ وقاص اکرم، صاحبزادہ حامد رضا، زین قریشی اور شاہد خٹک بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ عمرایوب اور زرتاج گل کو بھی گرفتار کیا جائے گا، تاہم علی محمد خان پارلیمنٹ ہاؤس سےروانہ ہوگئے ہیں اور پولیس کی جانب سے انہیں گرفتارنہیں کیا گیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے بند کردیے گئے ہیں۔
ڈی چوک، نادرا چوک، سرینا اور میریٹ کے مقام سے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کردیا ہے۔
ریڈ زون میں داخلے اور باہر جانےکے لیے صرف مارگلا روڈ کا راستہ کھلا ہے۔
ذرائع کے مطابق شیرافضل مروت کو نئے قانون کے تحت قواعدوضوابط کیخلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا، ان کو پولیس سے تصادم کے مقدمے میں گرفتارکیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے مطابق جلسے میں موجود پنجاب کی قیادت کےخلاف بھی کریک ڈاون شروع ہونےکا امکان ہے اور اسلام آباد پولیس نے پنجاب پولیس کو باضابطہ طورپر آگاہ کردیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات 3 تھانوں میں درج کیے گئے ہیں، مقدمات اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر2024کے تحت درج کیے گئے، مقدمات میں کار سرکار میں مداخلت، توڑ پھوڑ اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کی دفعات شامل ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق مقدمات تھانا نون اور تھانا سنگجانی میں درج کیےگئے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بیرسٹر گوہر، عمرایوب، زرتاج گل، عامر مغل، شعیب شاہین، شیر افضل مروت مقدمات میں نامزدہیں جبکہ سیمابیہ طاہر اور راجہ بشارت سمیت 28 مقامی رہنما بھی مقدمات میں نامزد ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف درج مقدمے کے متن کے مطابق پولیس نے روٹ کی خلاف ورزی پر پی ٹی آئی کارکنوں کو روکا جس پر کارکنوں کی جانب سے پتھروں اور ڈنڈوں سے پولیس پرحملہ کیا، مقدمے کے مطابق پولیس نے شیلنگ کی اور موقع سے 17 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔