سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے ترمیمی بل سینیٹ میں پیش کردیا گیا۔ اپوزیشن نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کے ترمیمی بل کی مخالفت کی تو وزیرقانون نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بغیر پڑھے نو کردینا بہتر رویہ نہیں ہے۔
چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں ترمیمی بل سینیٹر عبدالقادر نے پیش کیا۔ جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداڈ کم ہونے کی وجہ سے کیس لگنے میں سالوں لگ جاتے ہیں، کروڑوں روپے ٹیکسز کے سیکڑوں کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں اور ہم اپنی ملکی ضروریات پوری کرنے کیلیے باہر سے بھیک مانگ رہے ہیں۔
اپوزیشن نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کے ترمیمی بل کی مخالفت کی تو وزیرقانون نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بغیر پڑھے نو کردینا بہتر رویہ نہیں ہے، ہمارے پاس پشاور حکومت سے دس جج بڑھانے کی درخواست آئی ہے جبکہ وہاں پر پی ٹی آئی کی حکومت ہے اسکے باوجود ہم وہاں دس ججز دے رہے ہیں۔
تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس قسم کے بل لا کر جوڈیشل کو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، میں نے پی ٹی آئی کی جانب سے یہ چیز عیاں کردی ہے اور بتارہا ہوں کہ سینیٹر عبدالقادر صاحب اس کام میں استعمال ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دو ججز بڑھانے کو تیار ہیں مگر اس سے زیادہ تعداد بڑھانے کو تیار نہیں ہیں۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اچانک ججز کو بڑھانے کے پیچھے ایک بیک گراونڈ ہے، سپریم کورٹ سے پی ٹی آئی کی سیٹوں والا فیصلہ آنے کی ان کو تکلیف ہے، پہلے ان عدالتوں کے فیصلوں کی عزت تو کریں اس پر عمل تو کریں، اس سے پہلے سپریم کورٹ کو عزت دیں اور پی ٹی آئی کو سیٹیں دیں۔