وفاقی کابینہ کی پاک۔چین ایم ایل ون کے فنانسنگ معاہدے کی منظوری

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو رہا ہے فائل فوٹو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہو رہا ہے

وفاقی کابینہ نے پاکستان اور چین کے درمیان مین لائن-ون (ایم ایل-ون) معاہدے کے فنانسنگ معاہدے کی منظوری دے دی، جو کراچی تا پشاور 1872 کلو میٹر ریلوے ٹریک کا منصوبہ ہے۔ اجلاس کے دوران کابینہ نے چین اور پاکستان کے درمیان ایم ایل ون معاہدے کے فنانسنگ معاہدے کی منظوری دے دی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)کے گزشتہ روز اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی۔

اجلاس کے دوران کابینہ نے چین اور پاکستان کے درمیان ایم ایل ون معاہدے کے فنانسنگ معاہدے کی منظوری دے دی۔

سرکاری خبر ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت فنانس ڈویژن میں منعقد ہوا تھا۔

اجلاس میں وزیرنجکاری عبدالعلیم خان، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر بجلی سردار اویس خان لغاری، وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک، گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین ایس ای سی پی، وفاقی سیکریٹریز اور متعلقہ وزارتوں کے سینئر افسران اور دیگر نے شرکت کی تھی۔

اجلاس میں وزارت مواصلات کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت قراقرم ہائی وے (تھاکوٹ-رائی کوٹ) کی دوبارہ الائنمنٹ کے ضمن میں چین اور پاکستان کے درمیان فریم ورک معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سمری پر غور کیاگیا۔

تفصیلی بات چیت، غور و خوض اورضابطے کی کارروائی کی ضروریات کے مطابق ای سی سی نے وزارت مواصلات/نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو پبلک پروکیورمنٹ رولز، 2004 کے قاعدہ 5 کی دفعات کے مطابق فریم ورک معاہدے کی دفعات کے ساتھ سی پیک فیز ٹو کے تحت کے کے ایچ (241 کلومیٹر طویل تھاکوٹ رائے کوٹ سیکشن منصوبے کی دوبارہ الائنمنٹ کی اجازت دی تھی۔

اجلاس میں چکدرہ-تیمر گرہ 39 کلومیٹرطویل روڈ پروجیکٹ (این 45) کے حوالے سے وزارت مواصلات کی ایک اور سمری کا جائزہ لیاگیا تھا۔

اجلا س میں بتایا گیا تھا کہ پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004 کے رول 5 کو ای سی سی کی اجازت اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد لاگو کیا جا سکتا ہے۔

ای سی سی نے وزارت مواصلات/نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو چکدرہ-چترال روڈ پروجیکٹ این 45کے تحت سیکشن-1 (چکدرہ-تیمرگرہ، 39 کلومیٹر) کے لیے درکار کنسلٹنسی خدمات کی خریداری میں پبلک پروکیورمنٹ رول-5 کے مطابق آگے بڑھنے کا اختیار دیا تھا۔

اجلاس میں ہوم ریمیٹنس انسینٹیو سکیموں میں نظرثانی کی تجویز کے حوالے سے وزارت خزانہ کی سمری پر بھی غور کیا گیا تھا۔

تفصیلی بحث اور غور و خوض اور اسٹیٹ بینک کی تجویز کے مطابق ای سی سی نیٹیلی گرافک ٹرانسفر چارجز کی ادائیگی اور ایکسچینج کمپنیوں کے لیے ترغیبی منصوبوں میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔

ٹیلی گرافک ٹرانسف چارجز ادائیگی اسکیم کے تحت 30 سعودی ریال کی مالیت تک کی ٹرانزیکشن پر فلیٹ ری ایمبرسمنٹ شرح کو 20ریال اور ویری ایبل (8سے 15 ریال تک) پر تقسیم کی جائے گی، ویری ایبل جزو کو ترسیلات زر میں بڑھتی ہوئی نمو سے منسلک کیا جائے گا، بینکوں کو ترسیلات زر میں اضافے میں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر زیادہ انعامات ملیں گے۔

ایکسچینج کمپنیوں کے لیے ترغیبی اسکیم کے تحت فکسڈ اجزا کے لیے ایک ڈالر پر بنیادی شرح ایک روپے سے بڑھا کر 2 روپے ہوگی، متغیر جزو کو ترسیلات زر میں بڑھتی ہوئی نمو سے منسلک کیا جائے گا، اسکیم کے تحت ایکسچینج کمپنیوں کو ترسیلات زر کو متحرک کرنے میں ان کی کارکردگی کی بنیاد پر اعلیٰ انعامات ملیں گے۔

ان ترامیم سے بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو ترسیلات زر کی آمد میں اضافہ کرنے کے لیے مزید ترغیبات ملنے کی امید ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔

install suchtv android app on google app store