وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ججزز کی تعداد بڑھا کر 22 کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ بل کے مطابق ججز کی تعداد بڑھانے سے سپریم کورٹ کے زیر التوا کیسز حل کرنے میں مدد ملے گی، ججز کی تعداد بڑھانے سے سپریم کورٹ سائلین کو انصاف کی بروقت یقین دہانی کرا سکے گی۔
حکومت نے قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں سپریم کورٹ ترمیمی بل پیش کرنے فیصلہ کیا ہے جس میں چیف جسٹس کے علاوہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 22 کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بل کے مطابق ججز کی تعداد بڑھانے سے سپریم کورٹ کے زیر التوا کیسز حل کرنے میں مدد ملے گی، ججز کی تعداد بڑھانے سے سپریم کورٹ سائلین کو انصاف کی بروقت یقین دہانی کرا سکے گی۔
بل میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ججز تعیناتی میں ان کی ماحولیات، بین الاقوامی تجارت اور سائبر کرائم کے قوانین میں مہارت مدنظر رکھی جائے گی۔
یاد رہے کہ 24 جولائی کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کے بیشتر ارکان نے اجلاس میں سپریم کورٹ کے ججوں کی منظور شدہ تعداد میں اضافے کی ضرورت پر اتفاق کیا تاہم اس حوالے سے بل پر غور ان کے اگلے اجلاس تک موخر کر دیا گیا تھا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ججز کی تعداد کا تعین زیر التوا تفصیلات کی بنیاد پر کیا جا سکتا ہے،ہمیں اسے 17 سے بڑھا کر 24 کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
26 جولائی کو صدر مملکت آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں دو ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد ججز کی تعداد 17 سے بڑھ کر 19 ہوگئی تھی۔
واضح رہے کہ 27 اپریل کو سپریم کورٹ میں فیصلوں کے منتظر مقدمات کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔
2022 میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملک کی اعلیٰ اور نچلی عدالتیں 21 لاکھ 44 ہزار زیر التوا مقدمات کے ایک بڑے بیک لاگ سے نمٹ رہی ہیں کیونکہ 2021 کے دوران 41 لاکھ 2 ہزار مقدمات کا فیصلہ کیا گیا اور 40 لاکھ 60 ہزار نئے مقدمات دائر کیے گئے۔
2021 کے آغاز میں تمام عدالتوں میں مجموعی طور پر 21 لاکھ 60 ہزار مقدمات زیر التوا تھے۔