وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک دشمنوں کے ساتھ نہ بات چیت ہو سکتی ہے نہ ہی نرم رویہ اختیار کیا جا سکتا ہے، دہشتگرد پاکستان کی ترقی اور سی پیک کے منصوبے روکنا چاہتے ہیں، دہشتگرد پاکستان اور چین کے درمیان فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں، اب دہشتگردی کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے افواج پاکستان کو تمام وسائل مہیا کریں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان میں گزشتہ روز پیش آئے دہشت گردی کے واقعات کے بارے میں کہا کہ 50 سے زائد شہری اور سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے ہیں، خیبر پختون خوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی لہر میں ٹی ٹی پی ملوث ہے جو افغانستان سے حملے کررہی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردوں کی بہت بڑی غلط فہمی ہے کہ وہ بے گناہ شہریوں کو شہید کرکے اپنی دھاک بٹھاسکتے ہیں، دہشت گری کا مقصد ملک میں خلفشار پیدا کرنا اور خوش حالی کےلیے اٹھائے گئے حکومتی اقدامات کو روکنا ہے، سی پیک کو روکا جاسکے اور پاکستان و چین کے درمیان فاصلے پیدا کیے جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ باقی اخراجات کم کرکے فوج کو تمام تر مالی وسائل فراہم کریں گے، دہشت گردوں کے عزائم خاک میں مل جائیں گے، ہمیں اپنے دشمنوں کو پہچاننا اور شکست دینے کیلئے یکجا ہونا ہوگا، دہشت گردی کو ختم کرنے کا اب وقت آن پہنچا، اسے اب ہر صورت ختم کرکے دم لیں گے، دہشت گردوں کےلیے کوئی جگہ نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ پختہ ارادے سے آگے بڑھنا ہے، کسی کمزوری کا سوال پیدا نہیں ہوتا، واضح پیغام ہے کہ بلوچستان میں جو لوگ پاکستانی سوچ رکھتے ہیں، قومی پرچم اور آئین کو تسلیم کرتے ہیں، مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، سبز ہلالی پرچم کو سربلند دیکھنا چاہتے ہیں، ان سے بات چیت کے دروازے ہر وقت کھلے ہیں لیکن جو لوگ اس آڑ میں دوست نما دشمن ہیں ان سے نہ کوئی بات چیت ہوگی اور نہ نرمی روا رکھی جائے گی، کل کے واقعات سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں، مل جل کر چیلنجز کا خاتمہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا کہ ملک کے کس حصے کے لوگوں کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا، اس کے بجائے یہ کہنا ملکی سالمیت کے حوالے سے مناسب ہوگا کہ دہشت گردوں نے پاکستانیوں کو شہید کیا، جلد بلوچستان کا دورہ کرکے مکمل جامع بات چیت کروں گا اور صورتحال کا جائزہ لے کر اور فی الفور اقدامات کیے جائیں گے۔