اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے لاپتہ افراد کے کیس میں ریمارکس دیے کہ لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کر رہے۔ انکا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل نے کہا تھا وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا، چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کاپتہ ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتہ ہو جاتے ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہو رہی ہے، جس میں پنجاب پولیس لاہور سے ایس پی عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ فیملی کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی گئی، ریزولوشن کم ہونے کی وجہ سے نا نادرا، نا فارنزک ایجنسی سے پتہ چل سکا، جیو فینسنگ 10 ہزار نمبرز کی حاصل کی لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں ہو سکا، آج 23 اگست تک کوئی بھی قابل کارروائی معلومات نہیں ملیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ سیف سٹی پراجیکٹ ہر اینگل سے کور نہیں کر پاتا، اس وقت تک کوئی بھی لا انفورسمنٹ ایجنسی اس سے متعلق کچھ پتہ نہیں چلا سکی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے، کیسے اس ملک میں لوگ اغوا ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے، اٹارنی جنرل نے کہا تھا وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا، چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کاپتہ ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتہ ہو جاتے ہیں۔
فاضل جج نے ریمارکس دیے جب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کیس شروع ہوا تفتیش ہی رک گئی ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جیو فینسنگ رپورٹ تیار کرنے کے بعد کی گئی ہے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کب سے لاپتہ ہیں یہ دونوں، جس پر پولیس افسر نے بتایا کہ 6 جون سے غائب ہیں، فاضل جج نے کہا 3 ماہ ہو گئے ہیں دو بندے جبری طور پر لاپتہ ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہی ہو گی ہمیں اندازہ ہے، لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کر رہے۔