سپریم کورٹ نے این اے 97 پر لیگی امیدوار علی گوہربلوچ کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے تحریک انصاف کےسعداللہ بلوچ کی قومی اسمبلی کی رکنیت برقرار رکھی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما علی گوہر بلوچ کی فیصل آباد کے حلقے این اے 97 میں دوبارہ گنتی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس سماعت کی۔
جسٹس نعیم اخترافغان نے کہا ریکارڈ سے کہیں بھی ثابت نہیں ہورہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست نوفروری کو آئی تھی، آپ سپریم کورٹ کےحالیہ فیصلے پر انحصارکر رہےہیں اس فیصلےمیں دواصول طےکیے۔
عدالت نے کہا جب دوبارہ گنتی کی درخواست بروقت آئےتوآراوانکارنہیں کرسکتا۔۔سپریم کورٹ نےدوبارہ گنتی کیلئے امیدواروں میں ووٹوں کےفرق کوبھی بیان کیا، آپ جس کاغذپرانحصارکررہےہیں اس پرتاریخ بھی درج نہیں ہے۔
جسٹس نعیم اخترافغان نے استفسار کیا کیاآراونےکسی بھی فورم پرتسلیم کیاکہ دوبارہ گنتی کی درخواست آئی تھی؟ وکیل ن لیگی امیدوار حسن رضا پاشا نے بتایا کہ ریٹرننگ افسرجھوٹ بھی توبول سکتاہے، جس پر جسٹس نعیم اخترافغان کا کہنا تھا کہ آر او نے کہا دوبارہ گنتی کی درخواست بعد میں ذہن میں آنے والی سوچ ہے۔
دوران سماعت ڈی جی لامحمدارشدعدالت میں پیش ہوئے، جسٹس امین الدین خان نے ڈی جی لا سے مکالمے میں کہا کہ آپ کا ریکارڈ کیا کہتا ہے تو ڈی جی لا نے بتایا کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق 9 فروری کو دوبارہ گنتی کی درخواست دائر نہیں کی گئی۔
جسٹس امین الدین خان سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصلہ سناتے ہوئے این اے ستانوے سےتحریک انصاف کے سعد اللہ بلوچ کی قومی اسمبلی رکنیت برقراررکھی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے ن لیگی امیدوار علی گوہر بلوچ کی اپیل مسترد کردی۔