اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نئے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کردی۔
اڈیالہ جیل میں نیب کے نئے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ نے کی۔
نیب کے پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفرعباسی اور نئے توشہ خانہ ریفرنس کے تفتیشی ڈپٹی ڈائریکٹرمحسن ہارون بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
دوران سماعت پراسیکیوٹر جنرل مظفرعباسی اوربانی پی ٹی آئی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور اس دوران بشریٰ بی بی بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ روسٹرم پر آگئیں۔
بشریٰ بی بی نے جج سے کہا کہ آپ نے جو فیصلہ کرنا ہے کریں، میں نے اپنا فیصلہ اللہ پرچھوڑا ہے، آپ جس منصب پربیٹھے ہیں کیا آپ کو نظر نہیں آرہا نیب کیا کررہی ہے؟ ہمارے ساتھ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب والے بائیں جانب کھڑے ہیں، ہم دائیں جانب کھڑے ہیں، نیب والے ایک کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کررہے ہیں۔
اس موقع پر عمران خان کا کہنا تھاکہ میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں، اس کوکیوں سزادی جارہی ہے؟ وزیراعظم میں تھا، میری اہلیہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ نیب والے ضمیر فروش ہیں، ان کو پیسے دو جو مرضی کہلوا لو۔
نیب ٹیم کو ضمیرفروش کہنے پراسیکیوٹرجنرل نیب مظفر عباسی غصے میں آگئے اور عمران خان سے کہا کہ آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں، کیس پر بات کریں، میں نے آج تک آپ کی ذات پر بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھاکہ آپ مجھے 30 ہزار روپے میں مکمل ڈنراور ٹی سیٹ راجہ بازار سے خرید کر دکھائیں، کیا محمد بن سلمان نے آپ کو 30 ہزار مالیت کا ڈنرسیٹ اورٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا؟
پراسیکیوٹرنیب نے کہا کہ عدالت کی سیدھی جانب میں اور الٹی جانب آپ کھڑے ہیں۔
تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی نے مظفرعباسی سے معذرت کی جسے نیب پراسیکیوٹر نے قبول کرلیا۔
عدالت نے بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر اور دیگر کے دلائل سننے کے بعد دونوں کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کردی۔
عدالت نے سماعت 8 اگست تک ملتوی کردی اور ملزمان کوجسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر8 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا۔