صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان میں تحفظِ خوراک کے معیارات پر عمل کرتے ہوئے فوڈ سیفٹی کو یقینی بنانا ہوگا، یہ تمام شراکت داروں کی مشترکہ ذمہ داری ہےکہ وہ خوراک کے احتیاط کے ساتھ استعمال کو فروغ دینے کردار ادا کریں۔
تحفظِ خوراک کے عالمی دن 7 جون 2023 کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ یہ دن تحفظِ خوارک کے معیارات کی طرف توجہ مبذول کرانے کے لیے منایا جارہا ہے۔
غیر محفوظ خوراک کی وجہ سے روزانہ اوسطاً 16 لاکھ افراد کا بیمار ہونا اور خوراک سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے روزانہ 5 سال سے کم عمر کے اوسطاً 340 بچوں کا موت کے منہ میں چلے جانا باعثِ تشویش ہے۔ اس صورت حال سے بچاؤ ممکن ہے، ہم معیاری خوراک کی فراہمی کو یقینی بنا کر، مضرِصحت خوراک ختم کر کے اور خوراک سے متعلق خطرات کو کم کر کے لاکھوں جانیں بچا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ دن تحفظِ خوراک کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے منایا جاتا ہے۔ صاف ، محفوظ اور غذائیت سے بھرپور خوراک ہمیں فعال اور صحت مند زندگی گزارنے میں مدد دیتی ہے۔ غیر صحت بخش اور ملاوٹ شدہ خوراک صحت کے مختلف مسائل پیدا کرتی ہے اور ہمارے نظامِ صحت پر دباؤ کا بھی باعث بنتی ہے۔ غذائیت سے بھرپور اور محفوظ خوراک سے پاکستان کو درپیش غذائیت کی کمی اور ذہنی و جسمانی کمزوری جیسے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔
علاوہ ازیں، خوراک سے پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں کو روکنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ محفوظ خوراک طویل مدتی انسانی نشوونما کو فروغ دینے کے علاوہ پائیدار ترقی کے متعدد اہداف حاصل کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ صدر عارف علوی نے زور دے کر کہا کہ ہمیں پاکستان میں تحفظِ خوراک کے معیارات پر عمل کرتے ہوئے فوڈ سیفٹی کو یقینی بنانا ہوگا۔ یہ حکومت سمیت تمام خوراک پیدا کرنے والوں، ٹرانسپورٹرز، کھانا تیار کرنے والوں اور صارفین کی مشترکہ ذمہ داری ہےکہ وہ خوراک کو احتیاط کے ساتھ استعمال کریں۔
ہمیں لوگوں کو کھانے کو صحیح طریقے سے سنبھالنے ، تیار کرنے اور گھر اور باہر صفائی ستھرائی یقینی بنانے کی تعلیم دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مذہب اسلام بھی ہمیں عمومی صفائی برقرار رکھنے، صاف ستھرا کھانا کھانے اور ہر کھانے سے پہلے ہاتھ دھونے کا درس دیتا ہے۔ ہمیں اپنے لوگوں، خاص طور پر اپنے بچوں کو ، تحفظِ خوراک کے بارے میں تعلیم دینے اور ان میں صحت مند انہ عادات پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں خوراک تیار کرنے والوں پر زور دینا چاہوں گا کہ وہ قومی اور بین الاقوامی فوڈ سیفٹی معیارات کے مطابق تحفظِ خوراک کے تقاضوں پر عمل کریں۔ میں خاندانوں ، والدین، میڈیا اور اساتذہ سے بھی گزارش کروں گا کہ وہ بچوں اور دیگر لوگوں کو تحفظِ خوراک کے بارے میں تعلیم دیں۔ مجھے امید ہے کہ ہمارے پالیسی سازوں، فوڈ سیفٹی حکام، کسانوں، خوراک کے کاروبار سے وابستہ افراد، کھانا تیار کرنے والوں ، اساتذہ، طلباء اور صارفین کی مخلصانہ اور مشترکہ کوششوں سے ہم سب کیلئے محفوظ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔