جنرل باجوہ کے مشورے پر پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں تحلیل کیں: عمران خان

عمران خان فائل فوٹو عمران خان

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کہنے پر تحلیل کیں۔

نجی نیوز چینل کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ انہوں نے صدر مملکت عارف علوی کے ساتھ جنرل باجوہ سے ملاقات کی تھی، جس میں جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اسمبلیاں تحلیل کردیں تو انتخابات کروادیں گے جس پر ہم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتیں گرادیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی حکومت انتخابات میں تاخیر کے لیے اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کا استعمال کر رہی ہے اور ابھی تک پی ٹی آئی سے باضابطہ رابطہ نہیں کیا۔

عمران خان نے مزید انکشاف کیا کہ حکومت نے ابھی تک باضابطہ طور پر ان کی پارٹی سے بات چیت کے لیے رابطہ نہیں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے حکومت سے مذاکرات کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے مرکزی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو دیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پی ڈی ایم سے کسی نے ابھی تک باضابطہ طور پر ہم سے رابطہ نہیں کیا، مزید کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ حکومت مذاکرات کو انتخابات میں تاخیر کے لیے استعمال کر رہی ہے لیکن وہ صرف وقت ضائع کر رہے ہیں تاکہ انتخابات اکتوبر سے آگے مؤخر ہو سکیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پی ٹی آئی، سپریم کورٹ کے 4 اپریل کے حکم کے مطابق پنجاب میں انتخابات کے انعقاد پر اٹل ہے جس میں عدالت عظمیٰ نے حکومت کو صوبے میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کی ہدایت کی تھی۔

ان کا کہنا کہ اگر ان (حکومت) کے پاس مشترکہ انتخابات کی تجویز ہے تو بات چیت ہو سکتی ہے، اگر وہ مشترکہ اور فوری انتخابات کے بارے میں سپریم کورٹ کی توثیق شدہ تجویز دیتے ہیں تب ہی ہم بات کر سکتے ہیں، لیکن اگر وہ اسے چھوڑ رہے ہیں تو یہ ایک جال کے سوا کچھ نہیں ہے۔

عمران نے کہا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ جھوٹے ہیں ان کا کوئی نظریہ نہیں ہے جو کہ ایک سال سے پی ٹی آئی کی برطرفی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قمر باجوہ نے بہت پہلے امریکا کے ساتھ لابنگ شروع کر دی تھی اور وہ چاہتے تھے کہ امریکی اس کی توسیع کی حمایت کریں اور اس مقصد کے لیے باجوہ بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے تھے اور کشمیریوں کی پرواہ نہیں کی۔

ان کا کہنا کہ میرا مطالعہ ہے کہ قمرباجوہ کا کوئی نظریہ نہیں تھا، مزید کہا کہ انہیں سابق انٹیلی جنس سربراہان نے شریف خاندان کی کرپشن پر بریفنگ اور پریزنٹیشنز دی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا ان کے پاس عوام کے لیے اس سے بھی زیادہ معلومات موجود تھیں لیکن وہ ان لوگوں کو این آر او دینے کے لیے تیار تھا لیکن بات یہ ہے کہ جب آپ کو اخلاقیات یا نظریے کا احساس ہو تو آپ ان چوروں کو این آر او کیسے دے سکتے ہیں.

 

install suchtv android app on google app store