عمران خان کی حکومت کو مذاکرات کی پیش کش پر خواجہ آصف کا خیر مقدم

وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف فائل فوٹو وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف

وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سیاست دانوں کو ہمیشہ مذاکرات میں رہنا چاہیے مگر یہ مشروط نہیں ہونے چاہیں، ہوسکتا ہے عمران خان بات چیت کی پیش کش میں مخلص ہوں۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ سیاست رابطوں کا نام ہے مگر عمران خان رابطے پر یقین رکھتے، ہو سکتا ہے عمران خان کی مذاکرات کی پیش کش کے پیچھے کوئی اور مقصد نہ ہو اور وہ اس بات میں مخلص ہوں، عمران خان کی پیش کش کا کوئی مقصد نہیں تو ملک کو درپیش تمام معاملات پر بات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو ضرور مذاکرات کرنے چاہیے مگر ضرورت کی بنیاد پر مذاکرات نہیں ہوتے اور نہ ہی ان میں کوئی شرط رکھی جاتی ہے۔

وزیردفاع نے کہا کہ ’عمران خان کون ہوتے ہیں ہمیں بتانے والے کہ ہم الیکشن کا اعلان کریں، یم کیوں یہ کریں؟ مونس الہیٰ کے تحریک عدم اعتماد میں پی ٹی آئی کا ساتھ دینے سے متعلق انکشاف کے بعد انکی کوئی حیثیت نہیں بچی، یہ کہتے تھے سازش ہے اور اس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے، مونس الہیٰ کے بقول اسٹیبلشمنٹ ان کے پیچھے تھی۔

قبل ازیں وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر عمران خان ساتھ بیٹھیں گے تو کوئی نہ کوئی حل نکل آئے گا، پی ڈی ایم تو ہمیشہ ہی مذاکرات کو ترجیح دیتی اور اس پر یقین رکھتی ہے۔ عمران خان کی پیش کش پر شہباز شریف، فضل الرحمان اور آصف زرداری سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان آج اپنے رویے میں تبدیلی لائے جو کہ اچھی بات ہے تاہم اگر یہ اسمبلیاں توڑتے ہیں تو ہم الیکشن لڑنے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے عمران خان کی پیش کش پر ردعمل دیتے ہوئے اکتوبر 2023 کو الیکشن کا سال قرار دیا۔

رانا ثنا اللہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ مذاکرات کی قبولیت کی بات وزیر اعظم کی طرف سے آنی چاہیے، رانا ثنا اللہ سنجیدہ آدمی نہیں ہیں، اگر حکومت الیکشن نہیں کراتی تو ان کے پاس مسائل کا کیا حل ہے۔

install suchtv android app on google app store