ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کے واضح علامات

ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کے واضح علامات فائل فو ٹو ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کے واضح علامات

صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں مزید انکشافات سامنے آگئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ارشد شریف کے ہاتھ اور کلائی پر موجود زخم مزاحمت کی علامت ہیں۔ ان کے ہاتھ پر موجود زخم مزاحمت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مجوعی طورپرلاش پر 12 زخم کے نشانات ہیں۔ ارشد شریف کو 3 فٹ کے فاصلے سے نشانہ بنایا گیا جبکہ پہلی گولی گردن میں 3 فٹ کی دوری سے لگی۔

رپورٹ کے متن کے مطابق انتہائی قریب سے نشانہ بنانے والی گولی نے جسم پر سیاہ نشان چھوڑا، دوسری گولی تین سے چھ فٹ کے فاصلے سے سر پہ لگی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے بنائی گئی تحقیقاتی ٹیم دبئی پہنچ گئی ہے۔

9 نومبر کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ صحافی ارشد شریف کی موت کے حوالے سے تحقیقاتی ٹیم کی تحقیقات ابھی مکمل نہیں ہوئیں، تحقیقات کا دائرہ مزید بڑھایا جائے گا اور ٹیم اب متحدہ عرب امارات جائے گی۔

امریکی خبر رساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے محسن بٹ کا کہنا تھا کہ یقین ہے کہ کینیا پولیس صحافی ارشد شریف کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ کینیا پولیس نے دعویٰ کیا کہ ارشد شریف کی گاڑی سے ان پر فائرنگ ہوئی اور ان کا ایک افسر زخمی ہوا، لیکن یہ بڑی عجیب بات ہے کہ اس زخمی افسر کو پاکستان سے گئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کرنے سے انکار کیا، جب کہ اس افسر کا بیان انتہائی اہم ہوتا۔

ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ صحافی ارشد شریف پر فائرنگ کرنے والے کینیا پولیس کے چار شوٹرز تھے، جن میں ایک کو تو پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کےسامنے نہیں لایا گیا، جب کہ تین شوٹرز کے بیانات میں تضاد تھا اور ان کے بیانات غیرمنطقی تھے۔

install suchtv android app on google app store