ملک میں سیلاب متاثرین کی تعداد دستیاب اعداد و شمار سے زیادہ ہونے کا انکشاف

سیلاب فائل فوٹو سیلاب

ملک میں سیلاب متاثرین کی تعداد دستیاب اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان، اقوام متحدہ اور امداد کے لیے سرگرم دیگر معاون اداروں کی جانب سے ایک جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تباہ کن سیلاب کے بعد بہت سے لوگوں کو امداد کی فوری ضرورت ہے۔

60 کروڑ سے 80 کروڑ ڈالر امداد پر مبنی نظرثانی شدہ 'پاکستان فلڈ رسپانس پلان 2022' کا کل جنیوا میں اجرا کیا جائے گا جوکہ سیلاب متاثرین کی فوری اور بنیادی ضروریات کے لیے وقف ہوگا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جولین ہارنیس نے گزشتہ روز اسلام آباد میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور یونیسیف کے نمائندوں کے ہمراہ پریس بریفنگ سے خطاب کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کو فوری امداد فراہم کرنے کے لیے 16 کروڑ ڈالر کی ہنگامی اپیل کے بعد ایک ماہ کے اندر 9 کروڑ ڈالر موصول ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضرورتمند خاندانوں تک خوراک پہنچائی جا رہی ہے لیکن تاحال یہ تمام لوگوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سیلاب کے سبب تباہ شدہ مکانات کی تعداد 23 ستمبر تک 20 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ اس وقت 5 ہزار سے زائد اسکولوں کو بے گھر سیلاب متاثرین کے لیے بطور پناہ گاہ استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ سیلاب کے سبب اندازاً 23 ہزار 900 اسکولوں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔

پریس بریفنگ میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان میں عالمی ادارہ صحت کی نمائندہ ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے کہا کہ سیلاب کے سبب 2 ہزار سے زائد طبی مراکز کو نقصان پہنچ چکا ہے جس کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں صحت عامہ کی صورتحال تشویشناک ہے۔

پاکستان میں یونیسیف کی نائب نمائندہ ڈاکٹر انوسا کبور نے کہا کہ 23 لاکھ لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک رسائی نہیں ہے اور تقریباً 30 لاکھ لوگ آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

دریں اثنا گزشتہ روز شائع ہونے والی یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق اب تک کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سیلاب کے سبب چاروں صوبوں میں اب تک کم از کم 25 ہزار 993 اسکولوں کو نقصان پہنچ چکا ہے۔

install suchtv android app on google app store