خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ شناختی کارڈ بنوانا اور خاص طور جنس تبدیل کروانا آسان کام نہیں ہے ایسے افراد کو عدالتی آرڈر اور میڈیکل بورڈ کی رپورٹ پیش کرنا پڑتی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خواجہ سرا برادری کا کہنا ہے کہ ٹرانس جینڈرپرسنز رائٹس ایکٹ کے تحت مردوں کا عورت اور عورتوں کا مردوں والا شناختی کارڈ بنوانے کا تاثر درست نہیں۔
خواجہ سرا ثنیہ عباسی، نیلی رانا اور عاشی بٹ کا کہنا ہے کہ ٹرانس جینڈرپرسنز رولز 2020 کے تحت صرف خواجہ سرا ہی خواجہ سراکا شناختی کارڈ بنوا سکتے ہیں، نادرا کے پاس شناختی کارڈ بنوانا اور خاص طورپر جنس تبدیل کروانا آسان کام نہیں۔