آڈیو لیکس بڑی کوتاہی ہے، اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنا رہے ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف اسکرین گریب وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس اور شنگھائی تعاون تنظیم کےسربراہی اجلاس میں پاکستان میں سیلاب سےہونے والی تباہی سے دنیا کو آگاہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دیگر وزرا کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں شنگھائی کانفرنس اور اقوام متحدہ میں ہونے والی ملاقاتوں اور سرگرمیوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سمر قند میں شنگھائی کانفرنس میں حوصلہ افزا ملاقاتیں ہوئیں جہاں ازبکستان کے صدر بہترین میزبانی کی خدمات انجام دے رہےتھے۔

انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیا، چین اور روس کے صدور سے ملاقات ہوئی اور کانفرنس میں ہم نے پاکستان کے اندر سیلاب کےبارےمیں بتایا کہ اس میں ہمارا کردار قطعاً نہیں ہے اور ہمیں ناکردہ گناہ کی سزا نہ جانے کیسے ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ کاربن کے اخراج میں پہاکستان کا حصہ صرف ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر یہ آفت آن پڑی اور وہ تباہی مچائی جس کی کوئی نظیر نہیں ملتی اور یہی بات کانفرنس میں کی اور دنیا کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہاں موجود دنیا کی قیادت اور زعما نے خود ذکر کیا اور پاکستان کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتےہوئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں دنیا کے زعما سے ہماری ملاقاتیں ہوئیں اور اسی پہلو کو اجاگر اور بتایا کہ سیلاب سے 1600 سے زائد لوگ اللہ کو پیارے ہوگئے، فصلیں اور لاکھوں گھر تباہ ہوگئے اور لوگوں کی کمائی چلی گئی۔

سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے 30 ارب ڈالر کے لگ بھگ نقصانات ہوئے ہیں، جس کا میں نے ہر اجلاس میں چاہے وہ ایران کے صدر یا فرانس کے صدر، بیلجیم اور جاپان کے وزرائے اعظم ہوں اور امریکی صدر جوبائیڈن سےبھی ملاقات کی اور پاکستان کے ساتھ اظہار ہمدردی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں نہ صرف پاکستان کے سیلاب کے حوالے سے بات کی بلکہ کشمیر، فلسطین اور اسلاموفوبیا کے حوالے سے پاکستان کا بھرپور مؤقف پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے اندر مسلمانوں کے ساتھ جو ناروا سلوک ہے، اس کی بھرپور مذمت کی اور بتایا وہاں مسلمانوں کی زندگی تنگ ہے، کشمیر کے اندر ظلم وستم جاری ہے، 5 اگست 2019 کو خصوصی آرٹیکل ختم کردیا ہے اور اسی طرح ہم نے پاکستان کا مؤقف بھرپور پیش کیا، جس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو میرے ساتھ تھے، ان کے علاوہ خواجہ آصف، شیری رحمٰن اور مریم اورنگزیب کی کاوشیں تھیں اور یہ ٹیم ورک ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تنہائی کے دور سے نکلا ہے، اس تنہائی سے پاکستان کو نقصان پہنچا تھا، گزشتہ حکومت نے پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حلیہ بگاڑا اور بیڑا غرق کردیا گیا۔

پچھلی حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوست اور برادر ممالک کو ناراض کیا گیا، میں اس کا عینی شاہد ہوں، دوست ممالک نے جو الفاظ کہے وہ نہیں دہرا سکتا لیکن انہوں نے پچھلی حکومت اور اس کے سربراہ کے بارے جو بتایا وہ الفاظ میں یہاں بتاؤں تو سب کو پسینہ آئے گا کہ وہ کیا رائے رکھتے تھے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کس طرح تحکمانہ انداز میں، کسی کی پرواہ نہ کرنے، عزت اور احترام سے بات نہ کرنا اور خود کو آئن اسٹائن سمجھنا، اس طرح کی صورت نے پاکستان کو نقصان پہنچایا لیکن موجودہ حکومت نے دن رات کوشش سے ہم دوبارہ تنہائی سے نکل کر آگے بڑھ رہے ہیں اور ممالک سے رابطے ہیں، عزت اور احترام سے بات ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے گزشتہ حکومت پر تنقید جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ملک کی معیشت کا جنازہ نکال دیا اور پھر غیرممالک کے سربراہوں سے غیرمہذب طریقے سے ملنا اور بھاشن دینے کے کچھ نہیں کیا۔

آڈیولیکس کے حوالے سے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتےہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک بہت اہم معاملہ ہے اور بہت بڑی کوتاہی ہے، بات صرف میری نہیں ہے بلکہ کوئی بھی وزیراعظم جس کو عوام نے منتخب کیا ہو اور وہاں اس طرح کی سیکیورٹی کی کوتاہیاں ہوں تو بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم سے وزیراعظم ہاؤس میں ملنے کون آئے گا اور بڑا سوچےگا کہ کوئی ایسی سنجیدہ بات کروں یا نہیں کیونکہ 100 باتیں ہوتی ہیں، یہ وزیراعظم ہاؤس کی نہیں بلکہ ریاست پاکستان کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس پر نوٹس لے رہا ہوں، اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے گی جو اس سارے معاملے کی تحقیق کرکے تہہ تک پہنچے گی۔

install suchtv android app on google app store