الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس فائل فوٹو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2022 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی، اس دوران گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے رکن غوث بخش مہر نے بل کی مخالفت کی۔

بل کے تحت انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترامیم کی گئی ہیں، بل وزیر پارلیمانی امور مرتضیٰ جاوید عباسی نے پیش کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہا کہ صدر مملکت نے ای وی ایم اور آئی ووٹنگ سے متعلق مضحکہ خیز تجاویز دیں۔

ہم سمجھتے تھے وہ صرف دانتوں کے ڈاکٹر ہیں، اب پتا چلا کہ وہ کمپیوٹر پی ایچ ڈی بھی ہیں، ای وی ایم کی ٹیسٹنگ کے دوران پچاس فیصد کامیابی حاصل ہوئی۔

مرتضی جاوید عباسی نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے عہدے پر بیٹھے شخص نے سیاسی پارٹی کے کارکن کا کردار ادا کیا، آئی ووٹنگ کے لیے نادرا کا سسٹم مناسب نہیں ہے، ہم نے موجودہ قانون سازی کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے خط پر کیا ہے، اگر الیکشن کمیشن کو کسی قانون پر اعتراض ہے تو شفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔

اجلاس کے دوران سمندر پار پاکستانیوں کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نشستیں مخصوص کرنے کی ترمیم پیش کی گئی، ترمیم جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے پیش کی۔

وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے جماعت اسلامی کے سینیٹر کی ترامیم کی مخالفت کی جس کے بعد پارلیمنٹ نے جماعت اسلامی کے رکن کی ترامیم مسترد کردیں۔

ایوان میں کسی منتخب رکن کی جانب سے 120 روز کے اندر حلف نہ اٹھانے پر نشست خالی قرار دینے کی بھی تجویز دی گئی۔

مجلس شوریٰ نے الیکشن ایکٹ ترمیمی 2022 بل کی منظوری دی، بل کے مطابق ای وی ایم اور اوور سیز ووٹنگ کے لیے الیکشن کمیشن کو پائلٹ پروجیکٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔

نیب آرڈینس 1999 میں ترمیم کا بل بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا گیا، بل وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں ایوان بالا اور ایوان زیریں کا مشترکہ اجلاس جاری ہے جب کہ پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے مشترکہ اجلاس کا غیر اعلانیہ بائیکاٹ کیا ہے، اس لیے پی ٹی آئی کا کوئی رکن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شریک نہیں ہے۔

install suchtv android app on google app store