کابینہ نے کریمنل قانون میں ترمیم کی منظوری دی ہے: فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری فائل فوٹو وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ اومیکرون کی صورتحال کے باوجود ملک میں کاروبار بند نہیں کیے جائیں گے اور معاشی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی۔

فواد چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا آیا تھا تو لگتا تھا کہ بہت بڑا بحران جنم لینے والا ہے لیکن اس وقت بھی وزیر اعظم عمران خان واحد آدمی تھے جو یہ کہہ رہے تھے کہ ہمیں یومیہ اجرت کمانے والوں کے بارے میں سوچنا چاہیے اور ہم نے پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی جس کی بدولت عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق پاکستان کورونا کے بعد معمولات زندگی کی طرف آنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔

انہوں نے کہا اس مرتبہ بھی ہم نے یہی فیصلہ کیا ہے کہ اومیکرون کی صورتحال کے باوجود ملک میں کاروبار بند نہیں کیے جائیں گے اور معاشی سرگرمیاں جاری رکھی جائیں گی، انشااللہ ہم کورونا کی اس لہر کو بھی شکست دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

فواد چوہدری نے ایس او پی پر عملدرآمد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایس او پیز پر عمل خصوصاً ویکسین لگوانا ضروری ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم ویکسین کے پھیلاؤ کو زیادہ سے زیادہ بڑھائیں، جتنی ویکسینیشن ہو گی، کورونا کے کیسز اتنی ہی تیزی سے نیچے آتے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کو کورونا ہوا اس میں بھی بہت فرق تھا، جنہوں نے ویکسین لگوائی ہوئی تھی ان پر ویکسین نہ لگوانے والوں کی نسبت بہت کم علامات ظاہر ہوئیں اس لیے ویکسین لگوانا ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے لیے 5ارب روپے مختص کیا گیا اور یہ مردم شماری اس سال دسمبر میں مکمل ہو گی، اس کے پائلٹ پراجیکٹ کے نتائج اپریل سے مئی تک حکومت کو مل جائیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ دسمبر تک مردم شماری مکمل ہونے کے بعد جنوری سے الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیوں کا آغاز کر سکے گا اور اگلا الیکشن نئی حلقہ بندیوں کے مطابق ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے کریمنل قانون میں ترمیم کی مںظوری دی ہے، ابھی عوام کے سامنے تجاویز پیش کی جا رہ یہیں جس کے بعد یہ پارلیمان میں جائیں گی، اس میں سب سے اہم چیز ہے کہ ہر کریمنل کیس کا فیصلہ 9 مہینے میں کرنا لازمی ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مقدمہ 9 مہینے سے زیادہ زیر التوا رہتا ہے تو سیشن جج چیف جسٹس کو وجوہات بتائے گا کہ وہ یہ مقدمہ 9مہینے میں کیوں مکمل نہیں کر سکا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اگر پراسیکیوٹر کی غلطی ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی ہو گی اور اگر جج کی وجہ سے مقدمہ التوا کا شکار ہوا ہو گا تو جج کے خلاف کارروائی ہو گی۔

install suchtv android app on google app store