ایف آئی اے کا کرپٹو ویب سائٹس کو بلاک کرنے کیلئے پی ٹی اے سے رجوع کرنے کا فیصلہ

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی فائل فوٹو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے کہا کہ ایجنسی کرپٹو کرنسی میں کام کرنے والی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) سے رجوع کرے گی تاکہ دھوکہ دہی اور ممکنہ منی لانڈرنگ کو روکا جاسکے۔

سائبر کرائم سرکل آفس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سینئر حکام کی ٹیم کے ساتھ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے سربراہ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے حکام نے ریگولیٹری میکانزم کے بارے میں پریزنٹیشن دی۔

اسٹیٹ بینک کی ٹیم نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ مرکزی بینک نے سندھ ہائی کورٹ کی ہدایات کے تحت حال ہی میں کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے کے لیے سفارشات پیش کی ہیں۔

ثنا اللہ عباسی نے کہا کہ کرپٹو کرنسیوں سے پیدا ہونے والے فراڈ اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے قانونی ماہرین سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ کرپٹو نے دھوکے کی ایک نئی جہت متعارف کروا دی ہے۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور کینیڈا نے کرپٹو کرنسی کو قانونی قرار دیا ہے لیکن چین اور دیگر ممالک میں اس پر پابندی ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ ہمیں بنیادی طور پر دھوکہ دہی اور ممکنہ منی لانڈرنگ کے پہلوؤں پر تشویش ہے۔

اس سے قبل اجلاس میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ برقی جرائم کی روک تھام کے قانون 2016، فارن ایکسچینج ریمیٹینس ایکٹ 1947 اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں کرپٹو کرنسی کے غیر قانونی یا غلط استعمال سے متعلق کوئی قانونی دفعہ موجود نہیں ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ 'کچھ معاملات میں سائبر کرائم ونگ نے فارن ایکسچینج ریمیٹینس ایکٹ اور اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے سیکشن 23 کے تحت نوٹس لیا ہے'۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ ’ورچوئل ایسیٹ سروس پرووائیڈرز(وی اے ایس پیز) کے لیے ایف اے ٹی ایف کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کوئی ریگولیٹری فریم ورک نہیں ہے‘۔

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ’ممنوعہ انداز‘ اپنایا اور ورچوئل کرنسی پر مختلف ہدایات جاری کی ہیں۔

اسٹیٹ بینک نے عام لوگوں اور بینکوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی تھی کہ وہ ورچوئل کرنسی اور انیشیئل کوائن آفرنگ وغیرہ کے معاملات سے پرہیز کریں۔

ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے کہا کہ ایف آئی اے نے لوگوں کی ان شکایات پر کارروائی کی کہ ان کے ساتھ دھوکا کیا گیا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ شہریوں کے ساتھ کیے گئے اس دھوکے میں ملوث ممکنہ مشتبہ افراد کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔

ایف آئی اے نے حال ہی میں اس میگا مالیاتی اسکینڈل کی تحقیقات شروع کی تھیں جب مقبول کرپٹو کرنسی ایکسچینج ’بائننس‘ سے منسلک 11 ایپس نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا، جس میں پاکستانی سرمایہ کاروں کو 10 کروڑ ڈالر (17.7 بلین روپے) سے زیادہ کا دھوکا دیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ایف آئی اے نے 5 ماہ قبل کرپٹو کرنسی کے ذریعے لوگوں کو دھوکا دینے کے الزام میں فیصل آباد سے ڈاکٹر ظفر کو گرفتار کیا تھا۔

install suchtv android app on google app store