فضل الرحمان اور شہبازشریف کی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پرمشاورت

 فضل الرحمان اور شہبازشریف فائل فوٹو فضل الرحمان اور شہبازشریف

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ملاقات میں ملاقات میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت کی گئی۔

قومی اسمبلی مین اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر جاکر ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر مشاورت اور پی ڈی ایم کی تحریک کے آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی غور کیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان کے مابین ہونے والی ملاقات میں پی ڈی ایم کے لانگ مارچ کو کامیاب بنانے پر بھی مشاورت کی گئی، جب کہ منی بجٹ بل کو ناکام بنانے کے حوالے سے حکمت عملی پر بھی غور کیا، اور حکومتی کارکردگی سمیت، سانحہ مری میں حکومتی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا۔

ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان سے کافی عرصہ سے ملاقات نہیں ہوئی تھی، ان کو خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات میں جیت پر مبارکباد دی، آپ نے پہلے مرحلے میں پی ٹی آئی کو شکست فاش دی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو مشاورت کے ساتھ 25 جنوری کے قریب سربراہی اجلاس بلانے پر اتفاق ہوا ہے، اجلاس میں مہنگائی مارچ اور تنظیمی امور پر گفتگو ہوگی، ملاقات میں حکومت کے ظالمانہ اقدامات اور منی بجٹ کے نئے طوفان سے متعلق گفتگو ہوئی اور طے کیا کہ متحدہ اپوزیشن مل کر اس کا مقابلہ کرے گی۔

74 سال میں پاکستان اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، معاشی چیلنجز ہوں خارجی مسائل ہوں مشکل حالات ہیں، میں نے 74 سال میں تحریک انصاف سے زیادہ نااہل حکومت نہیں دیکھی، وقت آگیا ہے کہ تمام آئینی قانونی اور سیاسی ہتھیار استعمال کئے جائیں۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ منی بجٹ سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا، حکومت کو عوام کا نہیں بین الاقوامی اداروں کو مفاد عزیز ہے، ایسی صورتحال میں مہنگائی مارچ اور بھی زیادہ ضروری ہوگیا ہے، پوری قوم اسلام آباد آ کر مہنگائی کیخلاف مقابلہ کرے گی، ملکی تاریخ کا انقلابی قدم 23 مارچ کو ملکی سطح پر اٹھایا جائے گا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ نوازشریف کی حکومت میں موٹر ویز کا جال بچھا، بجلی کی پیداوار بڑھی، اس حقیقت کو تسلیم کیا جانا چاہیے کہ بلدیاتی انتخابات میں ادارے نظر نہیں آئے، پھر دیکھیں کہ نتائج کیا تھے، ہم ان سے توقع رکھتے ہیں عام انتخابات میں بھی مداخلت نہیں ہوگی۔

الیکشن کمیشن غلام مت بنے اور آزادانہ فیصلے کرے، اپنی مرضی کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے، کے پی کے دوسرے مرحلے میں فوج کی طلبی کو مسترد کرتے ہیں، مرضی کے نتائج لینے کی کوشش کیخلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی، امن و امان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے الیکشن کمیشن خود کو متنازع نہ بنائے۔

install suchtv android app on google app store