نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست، عدالت کا وفاقی حکومت، ایوانِ صدر اور چیئرمین نیب کو نوٹس جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ فائل فوٹو اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال، وفاقی حکومت، سیکرٹری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔


اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس کےخلاف درخواست میں وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال، وفاقی حکومت، سیکرٹری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر طلب کیا۔

درخواست شہری لطیف قریشی کی جانب سے ڈاکٹر جی ایم چودہری نے دائر کر دی، جس میں کہا گیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں تمام بڑے لوگوں کی کرپشن کو قانونی بنا دیا گیا تو پیچھے چپڑاسی ہی رہ جائے گا، نیب آرڈیننس نمبر XVIII 1999 کے سیکشن 4 اور 5A b ،ii کی وہ شقیں میں ترمیم کی گئی۔

ڈاکٹر جی ایم چودہری کا کہنا تھا کہ عدالت نیب آرڈیننس کو غیر قانونی غیر آئینی انتہائی امتیازی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے اور انصاف کے مفاد میں ہائیکورٹ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر آئینی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے۔

درخواست میں کہاگیا کہ چیرمین نیب کی تقرری اشتہار اور مسابقتی عمل سے نہیں کیا گیا،معزز اعلی عدالتوں میں مقرر ججز کی طرح بھرتیوں اور تقرریوں کے شفاف طریقہ قار پر عمل نہیں کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ 8 اکتوبر کی نوٹیفکیشن کو معطل کر دے۔

ڈاکٹر جی ایم چودہری نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر صدر پاکستان نے منظوری دی، نیب آرڈیننس 2002 کی دفعات کے گزٹ میں شائع ہوا تھا اس پر عمل نہیں ہوا۔

درخواست میں سپریم کورٹ کے فیصلے ایس سی ایم آر 1996، 1349 کا حوالہ دیا ہے، استدعا ہے کہ چیرمین نیب کے تمام فیصلوں پالیسیوں احکامات تقرریوں کو کالعدم قرار دے۔

install suchtv android app on google app store