محسن پاکستان اور نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کر گئے

  • اپ ڈیٹ:
محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان فائل فوٹو محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان

محسن پاکستان اور نامور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان انتقال کر گئے۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پھیپھڑوں میں تکلیف کے باعث اسپتال منتقل کیا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو صبح 6 بجے کے قریب کے آر ایل اسپتال لایا گیا تھا جہاں ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی، ڈاکٹروں اور طبی ماہرین نے انہیں بچانے کی پوری کوشش کی تاہم صبح 7 بج کر 4 منٹ پر وہ دار فانی سے کوچ کر گئے۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی ڈاکٹر عبدالقدیر کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ محسن پاکستان کی طبیعت کچھ عرصے سے ناساز تھی۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان میں 26 اگست کو کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جس کے بعد تشویشناک حالت کے باعث انہیں کہوٹہ ریسرچ لیبارٹری ہسپتال میں داخل کیا گیا، تاہم طبیعت سنبھلنے پر وہ واپس گھر منتقل ہوگئے تھے اور11 ستمبر کو میڈیا کو جاری کردہ ویڈیو میں بتایا تھا کہ وہ روبہ صحت ہیں۔

پوری قوم افسردہ

پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی وفات پر پوری قوم افسردہ ہے اور گہرے رنج کا اظہار کررہی ہے۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی پر ایک نظر

وہ 27 اپریل 1936 کو متحدہ ہندوستان کے شہر بھوپال میں پیدا ہوئے اور برصغیر کی تقسیم کے بعد 1947 میں اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے پاکستان آگئے تھے۔

انہوں نے اپنی ان تھک محنت اور بے لوث جذبے سے قلیل مدت میں یورینیم افزودگی کا وہ کارنامہ سرانجام دیا جو بظاہر ناممکن نظر آتا تھا۔

نیوکلیئر فزکسٹ اور میٹلرجیکل انجینئر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملکی دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔

انہوں نے یورپی ملک ہالینڈ سے ماسٹرز آف سائنس جب کہ بیلجیئم سے ڈاکٹریٹ آف انجینئرنگ کی ڈگریز حاصل کیں۔

انہوں نے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے بعد وطن واپسی پر 1976 میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز میں شمولیت اختیار کی، جس کا 1981 میں جنرل ضیاءالحق نے نام تبدیل کرکے ’ڈاکٹر اے کیو خان ریسرچ لیبارٹریز‘ رکھا۔

انہوں نے متعدد بار اعتراف کیا کہ پاکستان میں ایٹمی پروگرام سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے شروع کیا، جنہیں مختلف حکمرانوں نے آگے بڑھایا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر کی سربراہی میں ہی پاکستان نے بھارتی ایٹم بم کے تجربے کے بعد مئی 1998 میں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران کامیاب ایٹمی تجربہ کرکے دنیا میں نیا اعزاز حاصل کیا۔

ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ان کی خدمات کے عوض حکومت پاکستان نے 14 اگست 1996 کو پاکستان کا سب سے بڑا سِول اعزاز نشانِ امتیاز جبکہ 1989 میں ہلال امتیاز کا تمغہ بھی عطا کیا تھا۔

انہوں نے اپنے کیریئر کے دوران ایک درجن سے زائد طلائی تمغے بھی حاصل کیے جب کہ انہیں متعدد ملکی و عالمی خصوصی ایوارڈز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔

ان کی خدمات کے عوض 1993 میں انہیں کراچی یونیورسٹی نے ڈاکٹر آف سائنس کی اعزازی سند بھی دی تھی جب کہ ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال میں ان کے نام سے سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔

install suchtv android app on google app store