مینار پاکستان واقعے کے ملزم پکڑے جاسکتے ہیں تو صحافیوں پر حملے کے کیوں نہیں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ فائل فوٹو سپریم کورٹ

صحافیوں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ مینارپاکستان واقعے کے ملزم پکڑے جاسکتے توصحافیوں پر حملے کے کیوں نہیں۔

سپریم کورٹ میں صحافیوں کو ہراساں کیے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی 3 رکنی بینچ نے کی جس میں عدالت نے آئندہ سماعت پر ڈی جی ایف آئی اے، چیئرمین پیمرا اور آئی جی اسلام آباد کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ صحافت کی آڑ میں کسی کے ذاتی فعل کو تحفظ نہیں دیں گے، کسی کو صحافیوں سے مسئلہ ہے تو قانونی راستہ اپنائے، گولیاں مارنا یا تشدد کرنا لاقانونیت ہے، آئی جی اسلام آباد یقینی بنائیں کہ صحافیوں پر حملے کرنے والے گرفتار ہوں، مینار پاکستان واقعے کے ملزم پکڑے جاسکتے تو صحافیوں کے کیوں نہیں۔

دورانِ سماعت عدالت نے کہا کہ کسی کو صحافیوں سے مسئلہ ہے تو قانونی راستہ اپنائے، صحافیوں کو گولیاں مارنا یا تشدد کرنا لاقانونیت ہے۔

عدالت کا کہنا تھاکہ اسلام آباد میں ایک صحافی کوپیٹ میں گولی ماری گئی، پولیس کی ناکامی ہے کہ اب تک تفتیش ہورہی ہے۔

دورانِ سماعت جسٹس منیب اختر نے ڈی جی ایف آئی اے سے پوچھا آپ بتائيں صحافت کی تعریف کیا ہے ؟ وہ اپنی مثال دے کر کہتے ہیں اگر وہ کیمرا پکڑ کر یوٹیوب چینل پر تنقید شروع کرلیں تو کیا یہ صحافت ہوگی، آزادی صحافت کو ریگولیٹ آئین کا آرٹیکل 19 کرتا ہے، پیکا نہیں، بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی تو ذمے دار ڈی جی ایف آئی اے ہوں گے۔

عدالت نے چیئرمین پیمرا سے چینلز کے خلاف کارروائی کے اختیار سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ایف آئی اے سمیت کسی ادارے کو اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کرنے دیں گے، ایف آئی اے الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کا اطلاق پہلے کرتا ہے اور سوچتا بعد میں ہے۔

ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 4 سال میں صحافیوں کے خلاف 27 شکایات ملیں، ان میں سے 4 شکایات انکوائریز میں تبدیل ہوئیں اور مقدمات درج ہوئے۔

عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے اور آئی جی اسلام آباد ایک سال میں صحافیوں پرہوئے مقدمات کی رپورٹ دیں جب کہ چیئرمین پیمرا سے بھی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

install suchtv android app on google app store