قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: بلاول، شہباز کا ایک ساتھ لائحہ عمل تشکیل دینے کا فیصلہ

 اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری فائل فوٹو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے گزشتہ روز ایوان زیریں میں بجٹ سے متعلق اجلاس کے دوران حکومتی اراکین اسمبلی کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر آئندہ کے لائحہ عمل کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اس حوالے سے اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آج شہباز شریف سے ملاقات کی اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ملاقات کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واقعے کو قومی اسمبلی میں حکومتی اراکین کے رویے کو پارلیمان کی تاریخ میں سیاہ دن قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی یہاں اظہار یکجہتی کے لیے موجودگی پر ان کا شکر گزار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں طوفاں بدتمیزی کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ قومی اسمبلی میں حکومتی اراکین کا تضحیک آمیز رویہ جگ ہنسائی کا سبب بنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے پوسٹ بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین قومی اسمبلی کے رویے کو دیکھ لیا ہے۔

شہباز شریف نے اُمید ظاہر کی کہ آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے اور اس ضم میں اپوزیشن مل کر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہونے والے واقعے پر بلاول بھٹو زرداری سے بات ہوئی ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

بعدازاں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایوان زیریں میں حکومتی اراکین نے حزب اختلاف کے رہنما کے ساتھ جو رویہ اختیار کیا اس کے بعد ان کی معاشرے میں کیا عزت رہ گئی؟

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف قائد حزب اختلاف ہیں اور اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہیں لیکن جو کچھ حکومتی اراکین نے کیا وہ انہیں زیب دیتا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں یہاں شہباز شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پہنچا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے اور اس پر مل کر عمل کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان وزرا کو بچوں کی طرح ہدایات دے رہے تھے اور واضح تھا کہ عمران خان ملک کی معیشت اور سیاست کو چلانے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے خود کو سنجیدہ سیاستدان قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف سے اظہار یکجہتی کے لیے آیا ہوں اور اس حوالے سے آئندہ کی حکمت عملی آپ کے سامنے لے کر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو تقریر نہیں کرنے دی گئی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت خوفزدہ ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) منصوبہ بندی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی ایک اہم ذمہ داری ہے اور اگر صدر مسلم لیگ (ن) پر حملے ہوں گے اور وزیر بجٹ بکس قائد حزب اختلاف پر پھینکیں گے تو یہ جمہوریت کے لیے بہت برا ہو گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان میں پیش آنے والے واقعے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کو فون پر یقین دلایا ہے کہ وہ غیرپارلیمانی رویے کا مظاہرہ کرنے والے اراکین کے خلاف کارروائی کریں گے۔

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسد قصر نے بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف سے پارلیمان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی نے غیر پارلیمانی رویے کا مظاہرہ کرنے والے اراکین کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹھوس ویڈیو ثبوتوں کی روشنی میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایوان میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات قابل افسوس ہیں جبکہ ایوان کے ماحول کو خوشگوار رکھنا حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

install suchtv android app on google app store