سپریم کورٹ نے جسٹس فائز کیخلاف نئی حکومتی درخواستیں اعتراض لگاکر واپس کردیں

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ فائل فوٹو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے حکومت کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کے خلاف جمع کروائی گئی نئی نظر ثانی کی درخواستوں کو اعتراض لگا کر واپس کردیا۔

خیال رہے کہ یہ نظرثانی درخواستیں صدر، وزیراعظم، وزیر قانون نے جمع کروائی تھیں جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور شہزاد اکبر نے بھی علیحدہ سے نظر ثانی کی درخواستیں عدالت عظمیٰ میں جمع کروائی تھیں۔

ذرائع کے مطابق صدر نے ازخود نوٹس دائرہ اختیار کے تحت آئینی درخواست دائر کی تھی، 70 صفحات پر مشتمل درخواست میں جسٹس قاضی فائز عیسی کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نظر ثانی درخواست پر فیصلہ آنے کے بعد بھی ازخود نوٹس دائرہ اختیار پر سماعت کی جاسکتی ہے۔

تاہم سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے اعتراض لگایا کہ ایک کیس میں دو مرتبہ نظرثانی نہیں ہوسکتی اور حکومتی کی درخواستوں کو واپس کردیا۔

بعد ازاں ترجمان وزارت قانون نے ایک جاری بیان میں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس پر دیئے جانے والے اکثریتی فیصلے کے خلاف حکومت کی جانب سے 26 اپریل کو نظر ثانی درخواستیں جمع کروائی گئی تھیں جس پر رجسٹرار آفس کی جانب سے اعتراضات سامنے آئے ہیں۔

ترجمان نے بیان میں مزید کہا کہ مذکورہ اعتراضات کو دور کرکے قانون کے مطابق یہ درخواستیں جلد دوبارہ جمع کروائی جائیں گی۔

یہ بھی یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے عہدے کی دوڑ میں شامل ہیں اور وہ 18 ستمبر 2023 کو ممکنہ طور پر چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور اس کے بعد 13 ماہ تک اس عہدے پر فرائض سر انجام دیں گے۔

install suchtv android app on google app store