غیرملکی سفیر سے گلابی انگریزی میں اسکالر شپ مانگنے کی ویڈیو وائرل

برازیلین سفیر کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر ایک مقامی تاجر کی جانب سے گلابی انگریزی میں بلوچستان کے طلبہ کیلئے اسکالر شپ مانگنے کی ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی ہے۔

سوشل میڈیا میں ویڈیو وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے تاجر کی انگریزی بولنے کی صلاحیت کے علاوہ ان کے مطالبے پر ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ تاجر کے بھائی ،آکسفورڈ یونیورسٹی کی سکالر شپ حاصل کرنےوالے بلوچستان کے پہلے طالبعلم رفیع اللہ کاکڑ کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی نے ذاتی فائدے کی بجائے صوبے کے طلبہ کی تعلیم کی بات کی۔ انہوں نے اپنے بھائی کو تعلیمی خدمات پر ہیرو قرار دیا۔

منگل کو پاکستان میں متعین برازیل کے سفیر کلاڈیو لینز نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ چیمبر آف کامرس کوئٹہ کا دورہ کیا اور تاجروں سے خطاب کیا۔ اس موقع پر چیمبر کے رکن اختر باچا نے تجارتی مسائل اور مواقع کی بجائے برازیلی سفیرکی توجہ بلوچستان میں تعلیم کےمسئلے کی طرف دلائی۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اختر باچا نے ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں کہا کہ بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ تعلیم ہے۔ صوبے میں تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے۔ برازیل اور پاکستان برادر ممالک ہیں اس لئے برازیل کو کم از کم بلوچستان کے دس طلبہ کو اسکالر شپ دینی چاہیے۔

برازیلی سفیرکلاڈیو لینز نے اتفاق کیا کہ یہ انتہائی اہم نکتہ ہے ۔ برازیل پاکستان کے ساتھ تعلیمی شعبے میں تعاون کیلئے تیار ہے۔ پاکستانی طلبہ اسلام آباد میں ہمارے سفارتخانے میں پرتگیزی زبان سیکھ کر برازیل میں سکالر شپس حاصل کرسکتے ہیں۔

تاجر کی برازیل کے سفیر کے ساتھ ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں بات چیت کی یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئی ہے۔ بعض لوگوں نے تاجر کی انگریزی کا مذاق اڑایا تو بعض نے انہیں اس بات پر سراہا کہ انہوں نے انگریزی نہ جانتے ہوئے بھی تعلیم کی بات کی اور اپنے صوبے کے بچوں کیلئے اسکالرشپس مانگی۔ بعض لوگوں نے تنقید کی کہ تاجر کو ٹوٹی پھوٹی انگریزی کی بجائے قومی یا پھر مقامی زبان میں بات کرنی چاہیے تھے۔

چیمبر آف کامرس کے سابق ایگزیکٹیو حاجی محمد افضل نے اختر باچا کو بلوچستان کے تعلیمی مسئلے کو اجاگر کرنے پر سراہا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی زبان بولنی چاہیے،چاہے وہ پشتو، اردو یا بلوچی۔ غیرملکی نمائندوں کو مدعو کرتے وقت بات چیت کیلئے مترجم کا اہتمام کیا جانا چایے تاکہ معلوم ہوسکے کہ ہم اپنی ثقافت اور زبان پر فخر کرتے ہیں۔

وہیں تاجر اختر باچا کا مذاق اڑائے جانے اور انہیں تنقید کا نشانہ بنانے پر رفیع اللہ کاکڑ اپنے بڑے بھائی کے دفاع میں آگئے۔ رفیع اللہ کاکڑ بلوچستان کی تاریخ میں پہلے روڈز اسکالر حاصل کرنےوالے شخص ہیں انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے پبلک پالیسی میں گریجویشن کیا۔

اپنے رد عمل میں رفیع اللہ کاکڑ نے کہا کہ میرے بھائی نے بلوچستان میں تعلیمی صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا اور برازیل کے سفیر سے بلوچستان کے طلبہ کیلئے سکالرشپس مانگی۔ میرے بھائی ہمیشہ اس بات پر دکھی ہوتے ہیں کہ کس طرح چیمبر کے چند ممبران غیرملکی وفود کی چیمبر آمد کے موقع پر ذاتی فائدے کی بات کرتے ہیں۔ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ تاجروں کو صنعت ، تجارت اور تعلیم کو درپیش مجموعی مسائل کو اجاگر کرنا چاہیے ۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے بھائی نے ثانوی تعلیم کے دوران ہی اسکول چھوڑنے کے باوجود اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی کہ چھوٹے بہن بھائیوں کو اچھی تعلیم دلاسکے ۔ اس خاندان جس کا کوئی فرد اس سے قبل کبھی کالج نہیں گیااب اس کے کئی افراد برطانیہ اور پاکستان کی اعلیٰ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ہیں یا پڑھ رہے ہیں ۔تمام لڑکیاں اسکول جارہی ہیں ۔ اور یہ سب کچھ ایک شخص کی وجہ سے ممکن ہوا اور وہ ہے میرے بڑے بھائی۔ انہوں نے صرف اپنے خاندان ہی نہیں بلکہ علاقے میں تعلیم کی بہتری کیلئے بھی کام کیا اور علاقے میں لڑکیوں کا واحد پرائمری اسکول قائم کرایا۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'میرا بھائی میرا ہیرو ہے اور مجھے ان پر فخر ہے اور مجھے ان کی انگریزی سے بھی محبت ہے۔'

 

install suchtv android app on google app store