کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خودکش حملہ، 4 افراد شہید

کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خودکش حملہ فائل فوٹو کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خودکش حملہ

 

سریاب روڈ پر سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر خودکش حملے میں 4 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس سے قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا  جس کے نتیجے میں 5 ایف سی اہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی بھی ہوئے۔

کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر بس اڈے کے قریب دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں ایک بچے سمیت 4 افراد شہید ہوگئے۔

پولیس کے مطابق دھماکا خودکش حملہ ہے جس میں حملہ آور نے فورسز کی گاڑی کو سریاب پل کے قریب نشانہ بنایا۔

پولیس کا کہنا ہےکہ حملہ آور پہلے سے ہی سریاب پل پر موجود تھا جو ایف سی کی گاڑی کو آتے دیکھ کر پیدل چلتے ہوئے اس کے قریب گیا اور خودکو دھماکے سے اڑا لیا۔

مزید جانئیے: پشاور: خودکش حملے میں ایڈیشنل آئی جی محمد اشرف نور شہید

پولیس کے مطابق دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس سے قریب کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں 5 ایف سی اہلکاروں سمیت 19 افراد زخمی بھی ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کا نشانہ کمانڈنٹ ایف سی تھے لیکن وہ گاڑی میں موجود نہیں تھے۔

دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا جب کہ ریسکیو اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں اور شہید ہونے والوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کیا۔

جائے وقوعہ پر بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا ہے اور شواہد اکٹھا کیے جارہے ہیں جب کہ جائے وقوعہ پر خودکش بمبار کے اعضا کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

واقعے کے بعد ڈی آئی جی کوئٹہ عبد الرزق چیمہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 'دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی اور ہم نہیں تو ہمارے بعد کوئی اور اس آپریشن کو اپنے منتقی انجام تک پہنچائے گا'۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبے میں اس وقت جنگ کی صورت حال ہے، جب ہم پر حملہ کیا جاتا ہے تو ہم بھی اپنے حدف تک پہنچتے ہیں اور انہیں ان کے انجام تک پہنچاتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعے کے پیچھے ملوث افراد کو بھی انکے انجام تک پہنچا کر رہیں گے۔

یاد رہے کہ کوئٹہ میں پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے اور پولیس کے سینیئر افسران کو قتل کیا جاچکا ہے۔

کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں رواں ماہ 15 نومبر کو مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں قائم مقام ایس پی انوسٹی گیشن محمد الیاس، ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت خاندان کے چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس سے ایک ہفتہ قبل (9 نومبر کو) کوئٹہ کے حساس علاقے چمن روڈ پر قاتلانہ حملے میں ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) بلوچستان پولیس حامد شکیل جاں بحق ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈی ایس پی، اہلیہ، بیٹا اور پوتا جاں بحق

ایس ایس پی نصیب اللہ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں اے آئی جی ٹیلی کمیونیکیشنز حامد شکیل کے قافلے کو خودکش دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا، جس میں ان کے علاوہ مزید 2 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہوئے۔

کوئٹہ کے فقیرمحمد روڑ پر گزشتہ ماہ فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا گیا تھا۔

قبل ازیں رواں سال 30 مئی کو کوئٹہ کے علاقے ہدہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) عمر الرحمٰن جاں بحق جبکہ ان کے بھتیجے سب انسپکٹر (ایس آئی) بلال شمس زخمی ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں سیکیورٹی اداروں نے امن عامہ کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، تاہم شرپسند عناصر تخریبی کارروائیوں کی کوشش میں کامیاب ہو جاتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی-پیک) میں بلوچستان کے اہم کردار کی وجہ سے حکام دیگر ممالک کے خفیہ اداروں پر حالات خراب کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘، افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

 

install suchtv android app on google app store