موسم سرما میں کرونا کی دوسری لہر سے کیسے محفوظ رہے؟ جا نئیے

کرونا کی دوسری لہر سے کیسے بچیں فائل فوٹو کرونا کی دوسری لہر سے کیسے بچیں

موسم سرما شروع ہوتے ہی کرونا کے کیسز میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جس کو طبی ماہرین دوسری لہر قرار دے چکے ہیں، دوسری لہر پہلی سے زیادہ شدید بتائی جارہی ہے کیونکہ اموات کا گراف بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

اگر بات کی جائے گزشتہ برس کی تو موسم سرما کے آغاز پر چین کے شہر ووہان میں پراسرار بیماری کے کیسز رپورٹ ہونا شروع ہوئے تھے جس نے بہت زیادہ تباہی مچائی اور پھر ماہرین نے اس بیماری کو کرونا یا کوویڈ 19 کا نام دیا۔

جیسا کے آپ جانتے ہیں کہ کرونا وائرس سارس کے خاندان سے ہی تعلق رکھتا ہے، اس لیے ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔

ابتدائی ایام میں ماہرین نے چمگادڑ کو کرونا کی وجہ قرار دیا تھا کیونکہ اس کے اندر موجود وائرس بھی کوویڈ سے ملتے جلتے ہیں مگر جب دیگر مطالعے ہوئے تو کئی اور جانوروں کے نام بھی سامنے آئے۔

کرونا وائرس کی دوسری لہر دنیا بھر میں تباہی مچا رہی ہے، امریکا میں وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔

تحقیقی ماہرین کا ماننا ہے کہ سردی شروع ہوتے ہی وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا، موسم کے ساتھ ساتھ وائرس مزید زور پکڑے گا اور ممکن ہے کہ صورت حال بہت زیادہ خراب ہوجائے۔

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ موسم سرما میں کئی ممالک میں covid-19 کی طرح سانس کی نالی کو متاثر کرنے والے نزلے اور زکام کے وائرسز زیادہ پھیلتے ہیں۔

امریکا میں پچھلے سال موسم خزاں اور موسم سرما میں موسم گرما اور بہار کے مقابلے میں نزلے کے 40 گنا زیادہ کیسز سامنے آئے تھے جبکہ متوسط درجہ حرارت رکھنے والے ممالک میں سردی کے موسم میں عام طور پر نزلے اور زکام کے کیسز میں 10 گنا اضافہ نظر ہوجاتا ہے، اسی طرح گرم ممالک میں یہ اضافہ برسات کے موسم میں ہوتا ہے۔

سردیوں میں کرونا وائرس کس طرح پھیل سکتا ہے؟

ماضی میں ایسا بہت کم ہوا ہے کہ وبا کی وجہ بننے والے کسی نئے وائرس نے سردیوں میں زیادہ شدت اختیار کی ہو، اگر گزشتہ ڈھائی سو سال کا مشاہدہ کیا جائے تو اس دوران سانس کی نالی کو متاثر کرنے والی دس کے قریب وبائیں سامنے آئیں، حیران کن طور پر ان بیماریوں کی دوسری لہر چھ ماہ بعد ہی شروع ہوئی جبکہ تین بار ایسا ہوا کہ دوسری لہر کا آغاز سرد موسم میں ہوا۔

طبی اور تحقیقی ماہرین سردیوں میں وائرس پھیلنے کی وجوہات تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس میں ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہوسکی، اسی طرح ایک سال مکمل ہونے کے باوجود بھی ماہرین ابھی تک کرونا کے پھیلاؤ کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

ماہرین نے اب تک جو ڈیٹا اکھٹا کیا اُس کے مطابق اٹلی میں مارچ کے مہینے سے موسم گرما کا آغاز ہوتا ہے، ان دنوں وہاں وائرس تیزی سے پھیل رہا تھا جبکہ امریکا کے شہر بوسٹن میں سردی اور ہیوسٹن میں گرمی تھی مگر اُس کے باوجود وائرس پھیل رہا تھا۔

اگر سائنسدان یہ سمجھنے میں کامیاب ہوجاتے کہ نزلہ کسی ایک موسم میں تیزی سے کیوں پھیلتا ہے، تو ان کا کام بہت آسان ہوسکتا تھا مگر ابھی تک اس حوالے سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آسکی ہے۔

متعدی امراض کے پھیلاؤ کا مطالعہ کرنے والی ورجینیا ٹیک کی ریسرچر لنسی مار (Linsey Marr) بتاتی ہيں کہ اگر نزلے کے وائرسز سردیوں میں زیادہ نقصان دہ ہوتے ہيں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ انہيں کئی سال تک طاقت ور ہونے کا موقع ملتا ہے، کسی ایک موسم میں جب لوگوں کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے تو وہ اثر دکھانا شروع کردیتے ہیں۔

سردیوں میں کرونا سے محفوظ کیسے رہا جائے؟

موسم سرما کا آغاز ہونے کے بعد نزلہ، زکام، کھانسی اور بخار جیسی بیماریاں تیزی سے پھیلتی ہیں، پہلے تو لوگ ان بیماریوں کو سنجیدگی سے نہیں لیتے تھے البتہ اب کرونا کی وجہ سے ماسوائے چند ایک کے سب سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔

اگر آپ وائرس سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو موسم سرما میں زیادہ سے زیادہ وقت گھر پر گزاریں، اگر باہر جانے کی ضرورت پیش آئے تو سماجی فاصلے کو برقرار رکھیں، ماسک پہنیں اور رش والے مقامات پر جانے سے گریز کریں۔

امریکی پروفیسر جیمینیز کا کہنا ہے کہ کہ موسم سرما میں کرونا کیسز کی تعداد میں 10 فیصد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اضافے کی وجہ موسم سرد ہونے کے باعث زيادہ لوگ گھروں اور دفاتر کے اندر ہی رہيں گے، جس سے اس مرض کا پھیلاؤ مزید بڑھ ہوجائے گا، اس لیے گھروں میں تازہ ہوا کے داخل اور خارج ہونے کا انتظام ضروری ہے البتہ اگر کوئی متاثرہ شخص ہو تو اُسے بند کمرے میں رکھا جائے۔

install suchtv android app on google app store