کورونا کی دوسری لہر: ٹیسٹ کرانے والے ہر 100 پاکستانیوں میں سے 7 کورونا کے مریض

کورونا کی دوسری لہر فائل فوٹو کورونا کی دوسری لہر

دسمبر 2019 میں چین سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا کی پہلی لہر پر جلد قابو پانے والے ممالک میں شمار ہونے والے پاکستان کو اس وقت دیگر ممالک کی طرح دوسری لہر کا سامنا ہے۔

اور اب تک اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں دوسری لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ہے۔

لیکن اس کے باوجود اب پاکستانی شہری پہلی لہر کی طرح سخت احتیاط نہیں کررہے اور نہ ہی حکومت نے ماضی کی طرح فوری طور پر پابندیاں نافذ کی ہیں۔

اگرچہ پاکستان نے کورونا کی پہلی لہر کے وقت وبا پر جلد قابو پالیا تھا اور یہاں پڑوسی ممالک بھارت اور ایران کے مقابلے میں کم کیسز سامنے آئے تھے۔

تاہم اگر کورونا کے لیے کیے گئے ٹیسٹس کی روشنی میں پاکستان میں کورونا کیسز کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلے گا کہ پاکستان میں صورتحال متعدد ممالک سے کہیں زیادہ خطرناک اور بدترین رہی ہے۔

یہاں کیسز کے مثبت آنے کی شرح کئی ممالک سے زیادہ رہی ہے، عام طور پر پاکستان میں ہر 30 ہزار ٹیسٹس میں سے 900 سے لے کر ایک ہزار ٹیسٹ مثبت آئے۔

پاکستان میں کورونا کی تازہ صورتحال

حکومت پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں فروری 2020 سے 18 نومبر 2020 کی شام تک مجموعی طور پر 50 لاکھ 18 ہزار 483 ٹیسٹ کیے گئے تھے۔

جن میں سے 3 لاکھ 63 ہزار 380 افراد میں کورونا کی تشخیص ہوچکی تھی، یعنی ٹیسٹ کروانے والے ہر 100 پاکستانیوں میں سے 7 ویں شخص میں کورونا کی تشخیص ہوئی۔

اسی طرح فروری سے لے کر 12 نومبر کی شام تک ملک بھر میں کورونا سے متاثر ہونے والے افراد میں سے 3 لاکھ 25 ہزار 788 افراد صحت یاب ہوچکے تھے۔

اعداد و شمار بشکریہ: covid.gov.pk
پاکستان میں نومبر سے قبل اکتوبر تک کورونا سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد نئے متاثر ہونے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ تھی اور یہ سلسلہ اگست کے وسط کے بعد شروع ہوا جو اکتوبر کے اختتام تک چلا۔

لیکن نومبر کا آغاز ہوتے ہی جہاں پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی ہوئی، وہیں حیران کن طور پر کورونا کے نئے کیسز میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور مہینے کے ابتدائی 15 دن میں تین ماہ کے بعد ملک میں جہاں ریکارڈ نئے کیسز آئے، وہیں ریکارڈ اموات بھی ہوئیں۔

فروری سے 18 نومبر 2020 کی شام تک ملک بھر میں کورونا سے ہونے والی اموات کی تعداد 7 ہزار 230 تک جا پہنچی تھی جب کہ پاکستان میں کورونا کے فعال کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 30 ہزار 362 تک جا پہنچی تھی۔

پاکستان میں کورونا کے فعال کیسز میں نومبر کے آخری 15 روز میں 18 ہزار سے زائد کا اضافہ نوٹ کیا گیا اور ان ہی دنوں میں تین ماہ بعد پہلی بار اموات میں بھی 30 فیصد تک اضافہ نوٹ کیا گیا۔

نومبر کے ابتدائی 10 دن میں پہلی لہر کے مقابلے میں کیسز میں زیادہ تیزی نوٹ کیے جانے کے بعد اگرچہ وفاقی حکومت نے سخت اقدامات کا عندیہ دیا مگر اس کے باوجود وبا سے مؤثر بچاؤ کے لیے نئی پابندیاں نافذ کرنے میں تاخیر سے کام لیا گیا۔

دوسری لہر کے پیش نظر حکومت نے بڑے اجتماعات پر پابندی لگاتے ہوئے، اجتماعات کو 300 افراد تک محدود کرنے کی ہدایت کی، بند مقامات پر شادی کی تقریبات پر پابندی عائد کی جبکہ مزارات، تھیٹرز، شاپنگ سینٹرز اور ریسٹورنٹس کو بھی رات 10 بجے تک بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے۔

دوسری لہر کے پیش نظر حکومت نے فیس ماسک پہننے کو لازمی قرار دیا اور اس پر عمل نہ کرنے والوں پر 100 سے 500 روپے تک جرمانے کا اعلان بھی کیا۔

علاوہ ازیں حکومت نے تعلیمی اداروں کو 26 نومبر سے بند کرنے کا اعلان کیا جب کہ ملک کے متعدد شہروں میں اسمارٹ اور مائیکرو اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیے گئے۔

حکومت نے دوسری لہر میں تیزی کے پیش نظر مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے بجائے کاروباری مراکز کو بھی شام 6 بجے سے بند کرنے کا عندیہ دیا مگر کاروباری حضرات اور تنظیموں نے ایسی تجاویزات کے خلاف احتجاج کیا۔

حکومتی سستی کی وجہ سے ملک کے چاروں صوبوں اور وفاقی حکومت کے ماتحت علاقوں میں بھی نہ صرف کورونا کے کیسز بڑھتے رہے بلکہ اموات میں بھی شدت دیکھی گئی۔

install suchtv android app on google app store