رضاکاروں میں کورونا وائرس منتقل کرنیکا فیصلہ: سائنس کا نیا باب

کورونا وائرس: سائنس کا نیا باب فائل فوٹو کورونا وائرس: سائنس کا نیا باب

تحقیق میں ماہرین طب عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کے جراثیم صحتمند رضاکاروں کو منتقل کریں گے۔

اس تحقیق میں برطانوی ماہرین طب نے اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاکہ یہ معلوم کرسکیں کہ عام شخص کو کووڈ 19 سے متاثر کرنے کے لیے وائرس کی کتنی طاقت درکار ہوتی ہے؟ میڈیکل سائنس میں اس طرح نیا باب رقم ہو گا۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق میڈیکل سائنس میں اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق کا نام دی ہیومن چیلنج پروگرام تجویز کیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں لندن کا مشہور ایمپیریل کالج شریک ہو گا۔

طبی ماہرین کو قوی امید ہے کہ اس تحقیق کے نتیجے میں انہیں عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے، اس کے مضر اثرات کو کم کرنے اور اس سے ہونے والی اموات کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس تحقیق کے لیے برطانوی ماہرین ایسے رضا کاروں کا انتخاب کریں گے جن کی عمریں 18 سے 30 سال کے درمیان ہوں گی اور ان میں سے کسی کو بھی نہ تو دل کا عارضہ لاحق ہوگا، نہ وہ ذیابیطس (شوگر) کے مریض ہوں گے اور نہ ہی موٹاپے کا شکار ہوں گے۔

لندن کے شہرہ آفاق ایمپیرل کالج کے مطابق پہلے مرحلے میں کورونا وائرس کی صرف اتنی مقدار رضا کاروں کو دی جائے گی جس سے کووڈ 19 کا مرض ظاہر ہو۔ رضاکاروں میں کورونا وائرس ناک کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔

ایمپیریل کالج کے پروفیسر کرس چیو کا کہنا ہے کہ ہماری اولین ترجیح رضاکاروں کی جان کی حفاطت کو یقینی بنانا ہو گی۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق میڈیکل سائنس کی دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق آئندہ برس شروع ہو گی۔ اس تحقیق میں حکومت، کلینیکل کمپنی اور ایک اسپتال بھی شراکت دار ہوں گے۔

install suchtv android app on google app store