5 منٹ سے بھی کم وقت میں کورونا کی تشخیص کیسے ممکن؟ جانیے اس خبر میں

سائنسدان کووڈ 19 جلد از جلد تشخیص کے لیے نئے ٹیسٹ تیار فائل فوٹو سائنسدان کووڈ 19 جلد از جلد تشخیص کے لیے نئے ٹیسٹ تیار

دنیا بھر میں نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی تشخیص کے لیے ہونے والے پی سی آر ٹیسٹ کا نتیجہ کئی گھنٹوں میں ملتا ہے۔

ناک سے مواد نکال کر اس کا تجزیہ کرکے وائرس کی موجودگی کی تشخیص پر مبنی یہ ٹیسٹ کافی مہنگا بھی ہوتا ہے اور اس کی ٹیسٹنگ کٹس کی دستیابی میں اکثر ممالک کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں سائنسدان کووڈ 19 جلد از جلد تشخیص کے لیے نئے ٹیسٹ تشکیل دینے پر کام کررہے ہیں جو کم قیمت ہونے کے ساتھ آسانی سے دستیاب بھی ہوں۔


اب برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایسا کووڈ 19 ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کورونا وائرس کی تشخیص 5 منٹ سے بھی کم وقت میں کرسکتا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین نے بتایا کہ اس ٹیسٹ کو ایئرپورٹس اور کاروباری اداروں میں بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ کے لیے استمال کیا جاسکے گا۔

برطانوی یونیورسٹی کو توقع ہے کہ 2021 کے شروع میمں اس ٹیسٹنگ ڈیوائس کی تیاری شروع کرسکے گی اور جبکہ منظورہ شدہ ڈیوائس اس کے 6 ماہ بعد عام دستیاب ہوگی۔

محققین کی جانب سے جاری پری پرنٹ تحقیق کے نتائج کے مطابق یہ ڈیوائس کورونا وائرس کو دیگر وائرسز کے درمیان بھی شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ فزکس سے تعلق رکھنے پروفیسر اخیلس کاپانڈیز نے بتایا 'ہمارا طریقہ کار فوری طور پر وائرس کے ذرات کو پکڑتا ہے، یہ ٹیسٹ سادہ، برق رفتار اور کم قیمت کا ہے'۔

ریپڈ اینٹی جین ٹیسٹوں کو بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ اور معیشت کی دوبارہ بحالی کے لیے کنجی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

اس قسم کے مختلف ٹیسٹ ابھی بھی مختلف ممالک میں استعمال ہورہے ہیں جو تیزی سے نتائج فراہم کرتے ہیں اور لاگت کم ہے، مگر ان کے نتائج مالیکیولر پی سی آر ٹیسٹوں جتنے مستند نہیں ہوتے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ 14 اکتوبر کو جرمنی کی ایک کمپنی سیمنز ہیلتھ نیئرز نے بھی کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے ریپڈ اینٹی جن ٹیسٹ کٹ یورپ میں متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ اس صنعت کو طلب میں اضافے کے باعث مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کی کٹ تو اگلے سال تیار ہوگی مگر ماہرین کو توقع ہے کہ اس ٹیسٹ سے اگلے سال موسم سرما میں وبا کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملے گی۔

طبی ماہرین پہلے ہی خبردار کرکے ہیں کہ اس بیماری کے خلاف ایک ویکسین تیار ہہونے کے باوجود دنیا کو کورونا وائرس کے ساتھ زندگی گزارنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

آکسفورڈ کا نیا ٹیسٹ تیار کرنے والی ٹیم میں شامل واروک میڈیکل اسکول کی ڈاکٹر نکول روب کا اس حوالے سے کہنا تھا 'اس وقت یہ خدشہ موجود ہے کہ موسم سرما کے آنے والے مہینوں کے دوران نئے کورونا وائرس اور دیگر سیزنل نظام تنفس کے وائرسز کے باعث ناقابل پیشگوئی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے'۔

انہوں نے کہا 'ہم نے ثابت کیا کہ ہمارا ٹیسٹ کیمیائی نمونوں میں مختلف وائرسز کے درمیان کورونا وائرس کو شناخت کرسکتا ہے، یہ ٹیسٹ وبا کے اگلے مرحلے میں اہم ثابت ہوسکے گا'۔

install suchtv android app on google app store