سانس کے ذریعے بعض اقسام کے سرطان کی شناخت

سانس کے ذریعے بعض اقسام کے سرطان کی شناخت فائل پوٹو سانس کے ذریعے بعض اقسام کے سرطان کی شناخت

جی ہاں! اب سانس کے ذریعے بعض اقسام کے سرطان کی شناخت کی جاسکتی ہے۔ یہ نظام 80 فیصد درستگی سے سرطان کی تشخیص کرسکتا ہے۔

آسٹریلیا کی فلنڈرز یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اگر حلق، گردن، منہ یا سر کے کسی کے حصے میں سرطان لاحق ہوجائے تو سانس میں بعض اقسام کے کیمیکل خارج ہونے لگتے ہیں۔ وی او سی یعنی وولیٹائل آرگینک کمپاؤنڈز کہا جاتا ہے جو تیزی سے اڑنے والے کیمیائی اجزا ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس وقت سر اور گردن کا سرطان جان لیوا کینسرکی فہرست میں چھٹے نمبر پر بڑا چیلنج ہے ۔ ہر سال یہ تین لاکھ افراد کی جان لیتا ہے۔

یہ مرض شروع میں شناخت ہوجائے تو اس کا علاج آسان ہوجاتا ہے لیکن اکثر اوقات دیر ہی ہوجاتی ہے کیونکہ اس کی شناخت بھی ایک مسئلہ ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس سرطان کی تشخیص کے لیے کم خرچ اور کم تکلیف دہ طریقے پر کام ہورہا تھا جس کے بعد آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ایک مکمل نظام بنایا ہے جو 80 فیصد درستگی سے اس سرطان کو پکڑ لیتا ہے۔ ابتدائی تجربات میں اس کے بہت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

لیکن سانس میں سے صرف سرطان کے بایومارکرز کو ڈھونڈنا بڑا مشکل ہوتا ہے ۔ اس پر تحقیق کرنے والے مرکزی سائنسداں ڈاکٹر راجر یزبک نے بتایا کہ ہمارا نظام صحت مند شخص اور گردن و سر کے کینسر میں مبتلافرد کی سانس شناخت کرسکتا ہے اور کامیابی سے سرطانی مرکبات کو محسوس کرلیتا ہے۔

تجرباتی طور پر 181 ایسے افراد کی آزمائش کی گئی جن پر ابتدائی درجے کے سرطان کا خدشہ تھا اور ان کا علاج شروع نہیں ہوا تھا۔ اس کے لیے فلوٹیوب میں کمیتی طیف نگار (ماس اسپیکٹرومیٹر) کا انتخاب کیا گیا۔

اس ٹیکنالوجی نے سانس میں سرطان کی 80 فیصد درستگی سے شناخت کی اور 86 فیصد میں سرطان کی اطلاع دی۔ اس کے بعد جب ان تمام افراد کی بایوپسی کی گئی تو بیماری کی مزید تصدیق ہوگئی۔

توقع ہے کہ مزید بہتری کے بعد یہ آلہ سانس کے ذریعے گردن اور حلق کے سرطان کی تیزرفتار تشخیص کرسکے

install suchtv android app on google app store